Saturday, May 15, 2021

Allah Tala k Isme Azam k waseeley ki 5 Duas

 

اسم اعظم  کی پانچ (5) دعائیں

.
   
https://ia601509.us.archive.org/27/items/isme-aazam-dua/isme%20Aazam%20Dua.pdf

 اللہ تعالیٰ  کے اسم اعظم  (عظیم نام) سے دعا  قبول ہوتی ہے
(اَلْحَيُّ الْقَيُّومُ) ؛ 
(
ذَا الْجَلاَلِ وَالإِكْرَامِ) ؛   (الأَحَدُ الصَّمَدُ) ؛
 ( الرَّحْمَـٰنُ الرَّحِيمُ )
اللہ تعالیٰ کے اسم اعظم یہ ہیں (۱) (اَلْحَيُّ الْقَيُّومُ) (تین بار قرآن میں آیا ہے )
(سورة البقرة 2 / 255) : (سورة ال عمران 3 / 1-2 ) : (سورة طه 20 / 111 )
 [(
اَلْحَيُّ) ترجمہ۔ہمیشہ ہمیشہ زندہ رہنے والا)]
 [(
اَلْقَيُّومُ) ترجمہ۔سب کو قائم رکھنے والا اور سنبھالنے والا ۔ سب کو تھامنے والا۔]
اسم اعظم  (۲) (
ذَا الْجَلاَلِ وَالإِكْرَامِ) (سورة الرحمن 55/78)
[(
ذَا الْجَلاَلِ وَالإِكْرَامِ) ) ترجمہ۔عظمت وجلال  اور انعام واکرام والا)]

اسم اعظم  (۳) [(الأَحَدُ الصَّمَدُ)
(سورة الاخلاص 112 /1-2)
[(الأَحَدُ) ترجمہ۔یکتا)] ؛ [(الصَّمَدُ) ترجمہ۔سب سے بے نیاز )]

اسم اعظم  (4)  [( الرَّحْمَـٰنُ الرَّحِيمُ )(سورة البقرة 2 / 163)
 [( اَلرَّحْمَـٰنُ ) ترجمہ۔بڑا مہربان)] ؛
 [(اَلرَّحِيمُ ) ترجمہ۔بے حد رحم کرنے والا)]

بسم الله  کہنے سے شیطان مکھی کی طرح ذلیل و پست ہوجاتا ہے
حدیث۔ مسند احمد میں ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے جو صحابی سوار تھے، ان کا بیان ہے کہ آپ کی اونٹنی ذرا پھسلی تو میں نے کہا شیطان کا ستیاناس ہو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ نہ کہو اس سے شیطان پھولتا ہے اور خیال کرتا ہے کہ گویا اس نے اپنی قوت سے گرایا۔ ہاں بسم اللہ  کہنے سے وہ مکھی کی طرح ذلیل و پست ہو جاتا ہے ۔
(صحیح) [(سنن ابوداود:4982۔بک  43 حدیث 210 ۔ بک  42 حدیث 4964 ۔ قال الشيخ الألباني:صحيح]؛ (مسند احمد)


اسم اعظم  کی پانچ (5) دعائیں

(1) استغفار جس  میں اللہ تعالیٰ  کا اسم اعظم  ہے

حدیث۔ رسول الله ﷺ كے آزاد کردہ غلام بلال بن یسار بن  زید رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہوئے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا:جو شخص یہ دعا پڑھے:
أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ الَّذِي لاَ إِلَهَ إِلاَّ هُوَ الْحَىَّ الْقَيُّومَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ ‏
 میں اللہ تعالیٰ سے بخشش طلب کرتا ہوں، جس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، وہ زندہ ہے، قائم رکھنے والا ہے اور میں اسی سے توبہ کرتا ہوں) اس کی مغفرت کر دی جاتی ہے، اگرچہ وہ میدان جہاد سے ہی فرار کیوں نہ ہوا ہو۔(صحیح)
[((ابوداؤد،الوتر:
1517 ۔ بک 8 حدیث 1512 ۔ بک 8 حدیث 102) و (ترمذي جلد 6؍3577 ۔ بک 48 حدیث  208 ۔ ۔( حسن ( کتاب الدوات ۔ أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ الْعَظِيمَ الَّذِي لاَ إِلَهَ إِلاَّ هُوَ الْحَىَّ الْقَيُّومَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ)]

 

(2)   دعا جس  میں اللہ تعالیٰ  کے دو اسم اعظم  ہے

(حديث-) اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِأَنَّ لَكَ الْحَمْدَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ الْمَنَّانُ بَدِيعُ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ يَا ذَا الْجَلاَلِ وَالإِكْرَامِ يَا حَىُّ يَا قَيُّومُ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ ...

(حديث صحيح)[ (ابوداؤد 1495بک 8 حديث 1490 – حديث 80) و(النسائي 1300)، و(ابن ماجه 3858)، و(أحمد 12205) باختلاف يسير )] (صحيح) (النسائي:1299)

اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِأَنَّ لَكَ الْحَمْدَ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ الْمَنَّانُ بَدِيعُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ يَا ذَا الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ إِنِّي أَسْأَلُكَ

ترجمہ: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھا تھا اور ایک آدمی کھڑا نماز پڑھ رہا تھا۔ جب اس نے رکوع اور سجدہ کر لیا اور تشہد بھی پڑھ لیا تو اس نے دعا کی اور اپنی دعا میں کہا: [اللھم! انی اسئلک بان لک الحمد……… الخ] ’’اے اللہ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں اس بنا پر کہ تیرے لیے ہی تعریف ہے۔ تیرے سوا کوئی (حقیقی) معبود نہیں۔ تو بہت احسان کرنے والا ہے۔ آسمانوں اور زمینوں کو بلا مادہ پیدا کرنے والا ہے۔ اےبزرگی و عزت والے! اے زندہ و جاوید! اے سب کو قائم رکھنے والے! بے شک میں تجھ سے سوال کرتا ہوں۔‘‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ سے فرمایا: ’’تم جانتے ہو اس نے کن لفظوں سے دعا کی؟‘‘ انھوں نے کہا: اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول بخوبی جانتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: ’’اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اس نے اللہ تعالیٰ کے اس اسم اعظم کے ساتھ دعا کی ہے کہ جب اس کے ساتھ اللہ کو پکارا جائے تو وہ ضرور جواب دیتا ہے اور جب اس کے ساتھ کچھ مانگا جائے تو ضرور عطا فرماتا ہے۔ (حديث صحيح)[ (ابوداؤد 1495بک 8 حديث 1490 – حديث 80) و(النسائي 1300)، و(ابن ماجه 3858)، و(أحمد 12205) باختلاف يسير )]

(3)  دعا جس  میں اللہ تعالیٰ  کا اسم اعظم
  (ذَا الْجَلاَلِ وَالإِكْرَامِ) ہے

(حديث-) عَنْ أَنَسٍ، قَالَ دَخَلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم الْمَسْجِدَ وَرَجُلٌ قَدْ صَلَّى وَهُوَ يَدْعُو وَيَقُولُ فِي دُعَائِهِ

اللَّهُمَّ لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ الْمَنَّانُ بَدِيعُ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ ذَا الْجَلاَلِ وَالإِكْرَامِ ‏.

‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ تَدْرُونَ بِمَ دَعَا اللَّهَ دَعَا اللَّهَ بِاسْمِهِ الأَعْظَمِ الَّذِي إِذَا دُعِيَ بِهِ أَجَابَ وَإِذَا سُئِلَ بِهِ أَعْطَى (حديث صحيح) (ترمذي جلد 6/  3544- بك 48  حديث175۔  کتاب الدعوات )

(4)  دعا جس  میں اللہ تعالیٰ  کا اسم اعظم  (الأَحَدُ الصَّمَدُ) ہے

(حديث-) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ الأَسْلَمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ سَمِعَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم رَجُلاً يَدْعُو وَهُوَ يَقُولُ
اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِأَنِّي أَشْهَدُ أَنَّكَ أَنْتَ اللَّهُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ الأَحَدُ الصَّمَدُ الَّذِي لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفُوًا أَحَدٌ ‏.‏
 قَالَ فَقَالَ ‏
"‏ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَقَدْ سَأَلَ اللَّهَ بِاسْمِهِ الأَعْظَمِ الَّذِي إِذَا دُعِيَ بِهِ أَجَابَ وَإِذَا سُئِلَ بِهِ أَعْطَى(حديث صحيح)  (ترمذی جلد 3؍3475 ۔بک 48 حدیث106۔  کتاب الدعوات )
: بریدہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ایک شخص کو ان کلمات کے ساتھ :
'"
اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِأَنِّي أَشْهَدُ أَنَّكَ أَنْتَ اللَّهُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ الأَحَدُ الصَّمَدُ الَّذِي لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفُوًا أَحَدٌ"

دعاکرتے ہوئے سنا تو فرمایا:' قسم ہے اس رب کی جس کے قبضے میں میری جان ہے! ا س شخص نے اللہ سے اس کے اس اسم اعظم کے وسیلے سے مانگا ہے کہ جب بھی اس کے ذریعہ دعا کی گئی ہے اس نے وہ دعا قبول کی ہے، اور جب بھی اس کے ذریعہ کوئی چیز مانگی گئی ہے اس نے دی ہے (صحیح)۔(ترمذی جلد 3؍3475 ۔بک 48 حدیث106۔  کتاب الدعوات )  ; (امام حاکم نے (1؍504)میں اور دیگر نے جیسے کہ ترغیب (2؍485) میں ہے او راس کی سند صحیح ہے۔)
(5)   دعا جس  میں اللہ تعالیٰ  کا اسم اعظم  (الأَحَدُ الصَّمَدُ) ہے

(حديث-) عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، قَالَ حَدَّثَنِي حَنْظَلَةُ بْنُ عَلِيٍّ، أَنَّ مِحْجَنَ بْنَ الأَدْرَعِ، حَدَّثَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم دَخَلَ الْمَسْجِدَ إِذَا رَجُلٌ قَدْ قَضَى صَلاَتَهُ وَهُوَ يَتَشَهَّدُ فَقَالَ

اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ يَا اللَّهُ بِأَنَّكَ الْوَاحِدُ الأَحَدُ الصَّمَدُ الَّذِي لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفُوًا أَحَدٌ أَنْ تَغْفِرَ لِي ذُنُوبِي إِنَّكَ أَنْتَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ ‏.‏

فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ قَدْ غُفِرَ لَهُ ‏"‏ ‏.‏ ثَلاَثًا ‏.‏ (صحيح) (النسائي:جلد 2/1302-1301-بك 13 حديث -123 – جلد 3/52 جلد 1/279 كتاب السهو) و(احمد  جلد 4/338)

تالیف  ۔ مرزا احتشام الدین احمد ۔ انڈین  ۔ حیدرآبادی
رابطہ  ۔ واٹس اپ ؍ فون ۔ 00966509380704


http://muslimislambooks.blogspot.com site:muslimislambooks.blogspot.com

 

http://muslimislambooks.blogspot.com


http://islamicbooksurdu.blogspot.com/

 

No comments:

Post a Comment