Thursday, March 18, 2021

Gheebat Urdu Article Backbiting

 

.
.

 

غیبت گناہ کبیرہ ہے

 

 

 

غیبت گناہ کبیرہ ہے
Backbiting is a major Sin
تالیف ۔
قاری شفیق الرحمان

تخریج ۔ مرزا احتشام الدین احمد


WHATSAPP-(00966)509380704


http://muslimislambooks.blogspot.com

site:muslimislambooks.blogspot.com

http://islamicbooksurdu.blogspot.com/

غیبت (Backbiting)  ایک بیماری ہے جس کا ہم سب شکار ہیں
حدیث  (مسلم 2589) ۔ ابوہریرهؓ سے روایت ہے کہ رسول اللّٰہﷺ* نے فرمایا: 

کیا تم جانتے ہو کہ غیبت کیا ہے؟

انهوں نے عرض کی اللّٰہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں.

آپ نے فرمایا تیرا  ایسی چیز کے ساتھ اپنے بهائی کا ذکر کرنا جسے وه ناپسند کرتا ہے

دریافت کیا گیا بتلائیے! اگر جو میں کہہ رہا ہوں وه میرے بهائی میں موجود ہو؟

آپ نے فرمایا  اگر تم جو کہہ رہے ہو وه اس میں موجود ہے تو یقینا تم نے اسکی غیبت کی اور اگر وه اس میں موجود نہیں تو تم نے اس پر بہتان باندها  *[صحیح مسلم 2589۔  بک 32۔ 6265  یا      بک 45۔91 ۔کتاب البر صلہ و آداب]

غیبت کی مختلف اقسام کی ممانعت قرآن میں ان سوره میں آئی ہے.

(1) وَيْلٌ لِّكُلِّ هُمَزَةٍ لُّمَزَةٍ

(سورة  الهمزة 104 / 1 )

ہر غیبت  کرنے والے طعنہ دینے والے کے لیے ہلاکت ہے (لُّمَزَةٍ ۔غیبت)؛ (هُمَزَةٍ ۔طعنہ)  (الهمزہ  ۱۰۴؍ 1)

 

(2) لَّا يُحِبُّ اللَّهُ الْجَهْرَ بِالسُّوءِ مِنَ الْقَوْلِ إِلَّا مَن ظُلِمَ ۚ

(سورة النساء 4 / 148 )

الله کو کسی کی بری بات کا ظاہر کرنا پسند نہیں مگر جس پر ظلم ہواہو

(النساء ۴؍ 148 )

 

(3) وَقُل لِّعِبَادِي يَقُولُوا الَّتِي هِيَ أَحْسَنُ ۚ إِنَّ الشَّيْطَانَ يَنزَغُ بَيْنَهُمْ ۚ إِنَّ الشَّيْطَانَ كَانَ لِلْإِنسَانِ عَدُوًّا مُّبِينًا

(سورة  الاسراء / بنى اسرائيل 17 / 53 )

اور میرے بندوں سے کہہ دو کہ وہی بات کہیں جو بہتر ہو بےشک شیطان آپس میں لڑا دیتا ہے بے شک شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے

 (بنی اسرائیل ؍الاسراء ۱۷؍ 53)

 

(4) مَّا يَلْفِظُ مِن قَوْلٍ إِلَّا لَدَيْهِ رَقِيبٌ عَتِيدٌ

(سورة ق 50 / 18 )

وہ منہ سے کوئی بات نہیں نکالتا مگراس کے پاس ایک ہوشیار محافظ ہوتا ہے

(ق 50؍ 16-17-18)

 

(5) يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَقُولُوا قَوْلًا سَدِيدًا

(سورة الاحزاب 33  / 70 )

اے ایمان والو الله سے ڈرو اور ٹھیک بات کیا کرو (الاحزاب  33؍ 70 )

 

 

(6) يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا تَنَاجَيْتُمْ فَلَا تَتَنَاجَوْا بِالْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَمَعْصِيَتِ الرَّسُولِ وَتَنَاجَوْا بِالْبِرِّ وَالتَّقْوَىٰ ۖ

(سورة المجادلة 58/9-10 )

اے ایمان والو جب تم آپس میں سرگوشی کرو تو گناہ اور سرکشی اور رسول کی نافرمانی کی سرگوشی نہ کرو اورنیکی اور پرہیز گاری کی سرگوشی کرو

(المجادلہ  58؍ 9-10)

 

(7) وَعِبَادُ الرَّحْمَـٰنِ الَّذِينَ يَمْشُونَ عَلَى الْأَرْضِ هَوْنًا وَإِذَا خَاطَبَهُمُ الْجَاهِلُونَ قَالُوا سَلَامًا

(سورة الفرقان 25  / 63 )

اور رحمنٰ کے بندے وہ ہیں جو زمین پردبے پاؤں چلتے ہیں اورجب ان سے بے سمجھ لوگ بات کریں تو کہتے ہیں سلام ہے

(الفرقان  ۲۵؍ 63)

 

(8) يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا يَسْخَرْ قَوْمٌ مِّن قَوْمٍ عَسَىٰ أَن يَكُونُوا خَيْرًا مِّنْهُمْ وَلَا نِسَاءٌ مِّن نِّسَاءٍ عَسَىٰ أَن يَكُنَّ خَيْرًا مِّنْهُنَّ ۖ وَلَا تَلْمِزُوا أَنفُسَكُمْ وَلَا تَنَابَزُوا بِالْأَلْقَابِ ۖ بِئْسَ الِاسْمُ الْفُسُوقُ بَعْدَ الْإِيمَانِ ۚ وَمَن لَّمْ يَتُبْ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ  يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اجْتَنِبُوا كَثِيرًا مِّنَ الظَّنِّ إِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ إِثْمٌ ۖ وَلَا تَجَسَّسُوا وَلَا يَغْتَب بَّعْضُكُم بَعْضًا ۚ أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَن يَأْكُلَ لَحْمَ أَخِيهِ مَيْتًا فَكَرِهْتُمُوهُ ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ ۚ إِنَّ اللَّهَ تَوَّابٌ رَّحِيمٌ

(سورة الحجرات 49  / 11-12 )

اے ایمان والو ایک قوم دوسری قوم سے ٹھٹھا نہ کرے عجب نہیں کہ وہ ان سے بہتر ہوں اور نہ عورتیں دوسری عورتوں سے ٹھٹھا کریں کچھ بعید نہیں کہ وہ ان سے بہتر ہوں اور ایک دوسرے کو طعنے نہ دو اور نہ ایک دوسرے کے نام دھرو فسق کے نام لینے ایمان لانے کے بعد بہت برے ہیں اور جو باز نہ آئیں سووہی ظالم ہیں

اے ایمان والو بہت سی بدگمانیوں سے بچتے رہو کیوں کہ بعض گمان تو گناہ ہیں اور ٹٹول بھی نہ کیا کرو اور نہ کوئی کسی سے غیبت کیا کرے کیا تم میں سے کوئی پسند کرتا ہے کہ اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھائے سواس کو توتم ناپسند کرتے ہو (الحجرات ۴۹؍ 11-12)

 

 

 

*غیبت کی ممانعت کی (3) تین  احادیث *

(1)  رسول الله نے فرمایا جس رات معراج میں مجهے اوپر لے جایا گیا تو وہاں میرا گزر ایسے لوگوں پر ہوا جو اپنے ناخنوں سے اپنے چہرے نوچ رہے تهے.میں نے جبرائیل سے پوچها یہ کون لوگ ہیں؟

انهوں نے کہا یہ وه لوگ ہیں جو لوگوں کا گوشت کهاتے تهے اور لوگوں کی آبرو پر حملہ  کیا کرتے تهے۔

]ابوداود جلد 5 ؍ 4878 بک 42۔4860 ۔ کتاب  الادب]

 

(2)  نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : تمہیں معلوم ہے غیبت کیا چیز ہے؟ لوگوں نے عرض کیا اللہ تعالیٰ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس کا بہتر علم ہے۔ ارشاد فرمایا : غیبت یہ ہے کہ تو اپنے بھائی کے بارے میں ایسی بات کہے جو اسے بری لگے کسی نے عرض کیا اگر میرے بھائی میں وہ برائی موجود ہو تو کیا اس کو بھی غیبت کہا جائے گا؟ فرمایا جو کچھ تم کہتے ہو اگر اس میں موجود ہو تو جبھی تو غیبت ہے اور اگر تم ایسی بات کہو جو اس میں موجود نہ ہو تو یہ تو بہتان ہے۔
[
 مسلم، الصحيح،  کتاب البر والصلة، باب تحريم الغيبة، 4 : 2001، رقم : 2589۔بک 32؍6265]

(3)  ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بدگمانی سے بچتے رہو کیونکہ بدگمانی کی باتیں اکثر جھوٹی ہوتی ہیں، لوگوں کے عیوب تلاش کرنے کے پیچھے نہ پڑو، آپس میں حسد نہ کرو، کسی کی پیٹھ پیچھے برائی نہ کرو، بغض نہ رکھو، بلکہ سب اللہ کے بندے آپس میں بھائی بھائی بن کر رہو۔

(صحیح بخاری  6064 ۔جلد 8 حدیث 90 کتاب الادب )

 

غیبت کسے کہتے ہیں

غیبت یہ ہے کہ کسی شخص کے برے وصف کو اس کی عدم موجودگی میں اس طرح بیان کریں کہ اگر وہ سن لے تو برا مانے خواہ زبان سے بیان کرے یا بذریعہ اعضاء یا بذریعہ قلم یا کسی اور طریقے سے عیب جوئی کی جائے اگر وہ عیب اس میں موجود نہیں تو یہ تہمت اور بہتان ہے۔ اسلام میں غیبت کرنے کی سخت وعید آئی ہے۔

غیبت سے مراد کسی بهی شخص کا ایسا ذکر جو اسے ناپسندیده ہو خواه اس کا تعلق

اس کے بدن ۔اس کے دین ۔اس کی دنیا۔ اس کے نفس۔اس کے مال۔اس کی اولاد۔ اس کی بیوی/شوہر۔

اس کی حرکات۔سخت مزاجی   ۔  یہ  سب اس کے برے ذکر میں شامل ہے خواہ یہ ذکر لفظوں میں ہو یا اشارے کنائے میں.

 

غیبت کے  (7) سات  اسباب

(1)  * غصہ:*

دوسرے شخص پر غصہ آئے تو غیبت کر کہ دل ٹهنڈا کرنا

(2)  *تکبر:*  دوسروں کو حقیر سمجهنا اور جاہل اور بے وقوف کہنا تاکہ اپنی برتری ثابت ہو.

 

(3)  *مذاق اڑانا:*

دوسروں کا مذاق اڑانا اور نقل اتارنا تاکہ لوگ محظوظ ہوں اور میں نمایاں ہو جاوں.

 

(4)  *حسد:*

دل کا حسد جو کسی کی دولت، مرتبے اور نعمتوں سے ہوتا ہے غیبت کی شکل میں نکلتا ہے.

 

(5)  *بغض:*

کسی شخص کے لیے پالی گئی نفرت کے اظہار کے لیے.

 

(6)  *کینہ:*

کسی کی غلطی کو اپنے دل میں بٹها لینا اور چڑ کر اس کی برائیاں کرنا

 

(7)  *لوگوں کا ڈر:*

مجلس میں مروت کے طور پر لوگوں کی خوشنودی کے لیے غیبت میں شریک ہونا

 

اگر ہم کسی کی غیبت کرتے ہیں تو یقینا ہم میں یہ برائیاں موجود ہیں.

 

جب تک ہم اپنے آپ کو غیبت کرنے والا نہیں  یقین  کریں گے تب تک اس گناه میں مبتلا رہیں گے. اس آئینے میں اپنا احتساب کریں. دوسروں کو  نہ  پرکهیں.

 

*غیبت کے  (12) بارہ نقصانات*

 

(1)    فساد پیدا  ہوتا ہے

(2)  باہمی نااتفاقیاں جنم لیتی ہیں

(3) نیکیاں ضائع ہو جاتی ہیں

(4)  دوسرے کے گناہوں کا بوجهہ تحفتا ملتا ہے

(5)  ▪️الله کی ناراضگی کا سبب

(6)  ▪️سخت عذاب کی وعید

(7)  ▪️گناه کبیره

(8)  ▪️ہر ایک سے دل برا  رہتا ہے

(9)  ▪️گهر کا ماحول خراب

(10)  ▪️الله کی رحمت سے دوری

(11)  ▪️لوگوں کی نظر میں اپنی عزت کهونا

(12)  ▪️قطع رحمی کا سبب

 

سب سے اہم جسکی غیبت کی گئی اگر اس نے معاف نہ کیا تو الله تعالی بهی معاف نہیں کرے گا.

 

غیبت کا فائده صرف زبان کا چٹکهارا کیا اتنے نقصانات کے باوجود ہم اس کے چسکے کو چهوڑ نہیں سکتے.

لوگوں سے لوگوں کی باتیں کرنا چهوڑیں گے تو اس بیماری سے جان چهڑوا سکیں گے 

 

غیبت کا علاج*

*اعتراف*  سب سے پهلے یہ اعتراف کیجئے کہ میرے اندر غیبت کی عادت موجود ہے اور مجهے اسکی اصلاح کرنی ہے

ان شاء الله. اپنے آپ سے پختہ عہد اور اراده کریں کہ میں ابهی سے غیبت چهوڑ رہا|رہی ہوں  

 

 

 

*الله سے مدد اور دعا مانگیں*

الله کے آ گے دو رکعت نماز پڑھ کرسچے دل سے غیبت سے بچنے کی دعا کریں.

 

*اس شخص سے معافی مانگیں. جس کی غیبت کی ہے اسے جا کر بتائیں اور معافی مانگیں.

*تعوذ* ۔ غیبت کا خیال آتے ہی تعوذ پڑهیں.

 

*لوگوں کو موضوع گفتگو نہ بنائیں* ۔  غیبت سے بچنے کا بہترین طریقہ  ہر وقت رشتہ داروں.دوست احباب کا تزکره نہ کریں نہ ہی تجسس کریں ہر قسم کی رائے اور تنقید سے اجتناب برتیں.

*تحفہ دیں*  جسکی غیبت کی اسکو کوئی نہ کوئی تحفہ ضرور دیں. انکے حق میں دعا کریں.

 

سب سے بڑھ کر الله سے ڈریں اپنے اعمال نامے کا تصور ذہن میں لائیں آخرت میں سب کو پتا چل جائے گا تو کیسی رسوائی ہوگی

*Here Are Some Practical Tips*

(1)  جس کی غیبت ہو رہی ہو اس کا دفاع کریں.

(2)  اس کی اچهائیوں کا تذکره کریں۔

(3)  پہلے تولیں پهر بولیں۔

(4)  لوگوں کے بارے میں کرید کر غیبت کا راستہ آسان نہیں کریں مثلا اور سناو کیسی ہے اسکا  رویہ اب تمہارے ساتھ کیسا ہے.

(5)  بولیں تو اچهی بات نہیں تو خاموش رہیں.

(6)  موضوع بدل دیں.

(7)  منع کردیں  روک دیں لوگوں کو؟ غیبت کرنے سے

(8)  یاد رکهیں قبر میں تنہا جانا ہے اپنی نیکیوں کی خود خفاظت کریں.

(9)  اگر کوئی بعض نہ آئے تو اس جگہ سے اٹھ جائیں.

(10)  فون پر مختصر اور اچهی گفتگو کریں

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

🏻 پوسٹ اچھی لگے تودوسروں کی بھلائی کے لئے شیئر  (share) ضرور کریں

_*مزید ایسی پوسٹیں حاصل کرنے کے لیے ہمارا گروپ جوئین کریں*_

_*اصلاحِ معاشرہ*_

_* گروپ میں ایڈ ہونے کے لئے Join لکھ کر اس نمبر پر WhatsApp کریں*_

 

قاری شفیق الرحمان

    +923154856932/ *+923054856932

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


 

چغل خوری گناہ کبیرہ ہے
Slandering (insulting) is a major Sin

الْغِيبَةُ والنميمة كبيرتان من كبائر الذنوب

(1) وَلَا تُطِعْ كُلَّ حَلَّافٍ مَّهِينٍ هَمَّازٍ مَّشَّاءٍ بِنَمِيمٍ
(سورة  القلم 68 / 10-11 )

اور ہر قسمیں کھانے والے ذلیل کا کہا نہ مان ۔ جو طعنے دینے والا چغلی کھانے والا ہے (نَمِيمٍ ۔ چغلی کرنے والا)؛ (هَمَّازٍ ۔طعنہ دینے والا)

 

حدیث ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دفعہ مدینہ یا مکے کے ایک باغ میں تشریف لے گئے ۔ ( وہاں ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو شخصوں کی آواز سنی جنھیں ان کی قبروں میں عذاب کیا جا رہا تھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان پر عذاب ہو رہا ہے اور کسی بہت بڑے گناہ کی وجہ سے نہیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بات یہ ہے کہ ایک شخص ان میں سے پیشاب کے چھینٹوں سے بچنے کا اہتمام نہیں کرتا تھا اور دوسرا شخص چغل خوری کیا کرتا تھا (يَمْشِي بِالنَّمِيمَةِ) ۔ ۔ ۔ ۔

[صحیح بخاری 212 ۔جلد( 1 ) حدیث 215 ]

والله تعالى أعلم

 
http://muslimislambooks.blogspot.com

site:muslimislambooks.blogspot.com

http://islamicbooksurdu.blogspot.com/

 

 

No comments:

Post a Comment