Thursday, June 9, 2016

بدعت کی تعریف اور بدعت کے اقسام


ہر بدعت گمراہی ہے ( مرزا احتشام الدین احمد)
بدعت کی تعریف ٗ
بدعت کے دو اقسام اول ’’بدعت مکفرہ ٗ ٗ یا ’’ بدعت کفریہ ٗ ٗ
دوم ’’ بد عت غیر مکفرہ ٗ ٗ یا ’’ بدعت فسقیہ ٗ ٗ
بدعت کے (چوبیس
۲۴ ) نقصانات ٗ
بدعتی کا ٹھکانہ جہنم ہے ٗ
بدت نکالنے والے پر اللہ اور فرشتوں کی لعنت ٗ
اہل سنت و بدعت کی حقیقت
بدعتی حوض کوثر کے پانی سے محروم رہیں گے۔
دھتکارے جائیں گے ٗ
بدعت کی نحوست سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی بے زاری ٗ
بدعات کی وجہ سے اسلام میں پھوٹ پڑ جاتی ہےٗ
اسلام میں اختلافات آجاتے ہیں ٗ
بدعات کے رواج پانے کے چند اسباب ٗ

Har Bidat Gumrahi Hei (Mirza Ehteshamuddin Ahmed) 47 pages-5.2mb
http://www.islamhouse.com/p/365832
بدعت کی تعریف ۔ بدعت کا لفظ قرآن میں اس طرح آیا ہے
قُلْ مَا كُنتُ بِدْعًا مِّنَ الرُّسُلِ  (9/46 سورة الاحقاف)
آپ کہدیجئے کہ میں کوئی نیا رسول نہیں آیا 
بدعت کے شرعی معنی ۔ ایسی عبادت  یا  ایسا عمل یا  ایسا طریقہ جسکا وجود شریعت میں نہیں ہو ٗ ٗ ایسی  یا  ایسے طریقہ سے عبادت کرنا  جس کو اللہ تعالیٰ اور  اسکے رسول ﷺ نے نہیں بتلایا ٗ آپ لوگوں کو سمجھانے کے خاطر مختلف جملے والفاظ کے ذریعہ بدعت کسے کہتے ہیں پیش خدمت ہیں
۔ دین میں حصول ثواب کے لئے کسی  ایسی  چیز  کا  اضافہ کرنا  جس کی اصل  یا  بنیاد اللہ تعالیٰ کی شریعت و   رسول اللہ ﷺ سنت میں موجود نہ ہو ٗ 
۔ بدعت ہر وہ ایجاد کردہ طریقہ کا نام ہے جسکی اصل دین میں نہ ہو
۔ مختصراً    یہ سمجھ لیجئے کہ بدعتیں  وہ  اعمال  ہیں  جو رسول اللہ ﷺ سے قولی ٗ عملی ٗ یا تقریری طور پر ثابت نہیں ہوں 
اب آپ ایک سوال کا جواب دیجئے اللہ تعالیٰ کتابیں کیوں نازل فرماتے ہیں اور رسولوں کو کیوں بھیجتے ہیں ۔ آپ یہ کہیں گے کہ اسکی بہت ساری وجوہات ہیں ٗ اس میں سے ایک اہم وجہ یہ بھی ہے کہ لوگوں کو نیک اعمال اور عبادات کے طریقے بتائیں جو اللہ تعالیٰ کو پسند ہیں ٗ   اللہ تعالیٰ کی شریعت بتائیں ۔ یہ سب کس لئے کہ لوگ اپنے من مانی یا  اپنے گمان سے اپنے  قیاس سے عبادات کے طریقے ایجاد نہ کریں اور اللہ کے رسول لوگوں کو باخبر کریں کہ اس قسم کے سارے بدعات انسان کی تباہی کا باعث ہیں جو سراسر گمراہی ہیں ٗ اسلام کس کا دین ہے ٗ بھائیو سمجھو عظمت والے ’’رب کائنات ٗ ٗ کا ’’ عظیم دین ٗ ٗ ہے ٗ جس کی شریعت عظیم ہے اور سب سے بہترین ’’خلق عظیم ٗ ٗ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو چن کر اللہ تبارک وتعالیٰ نے یہ دین یہ شریعت نازل فرمایا ہے 
نیک اعمال وہی ہیں جو رسول اللہ ﷺ کی اتباع میں ہوتے ہوں انکو نہ مقدم کرنا یا مؤخر کرنا نہ اس میں کمی کرنا  یا  اضافہ کرنا یہ  سب جرم ہے اسی وجہ سے قرآن مجید میں بار بار  اتباع
رسول ﷺ کی تاکید کی گئی ہے ۔
عبادات میں آدمی خود مختار نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ کی جس طرح چاہے عبادت کرے ٗ اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ ﷺ کو بھیج کر خاص طریقے بتائے ہیں اسکے موافق عبادات کرنا ہے اسکے خلاف کرنا جائز نہیں ۔ 
اصل میعار قرآن و سنت ہے ۔ عبادات کا اصل میعار قرآن کے احکامات اور رسول اللہ ﷺ کی سنتیں اور تعلیمات ہیں
تمہارے لیے رسول اللہ ﷺ کی ذات میں بہترین نمونہ موجود ہے ۔ 
لَّقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِّمَن كَانَ يَرْجُو اللَّهَ وَالْيَوْمَ الْآخِرَ وَذَكَرَ اللَّهَ كَثِيرًا (21/33سورة الاحزاب  )
یقیناً تمہارے لیے رسول اللہ ﷺ کی ذات میں بہترین نمونہ موجود ہے ہر اس شخص کے لیے جو اللہ ( سے ملنے ) اور قیامت (کے آنے) کی امید رکھتا ہو اور کثرت سے اللہ کو یاد کر تا ہو ‘‘ 
(8)  مومن بھا ئیو ذرا غور کرو ٗ اللہ رب العالمین کی خلقت میں رسول اللہ ﷺ سے بڑھ کر کونسی ہستی ہے جو تمہارے د و جہاں کی خیر خواہ ہو ٗ قرآن گواہی دیتا ہے اس ضمن میں
لَقَدْ جَاءَكُمْ رَسُولٌ مِّنْ أَنفُسِكُمْ عَزِيزٌ عَلَيْهِ مَا عَنِتُّمْ حَرِيصٌ عَلَيْكُم بِالْمُؤْمِنِينَ رَءُوفٌ رَّحِيمٌ (128/9 سورة التوبة)
’’ بلا شبہ آئے ہیں تمہارے پاس (اے لوگو!) ایک رسول تم ہی میں سے ٗ ’’ناگوار ہے ان کے لئے ہر وہ بات جو تمہیں تکلیف پہنچائے ٗ ٗ ’’اور حریص ہیں تمہاری بھلائی کے ٗ ٗ اور مؤمنوں پر بڑے شفیق ٗ بے حد مہربان ہیں ٗ ٗ عَنِتُّمْ سے مراد لوگوں کی دنیاوی تکلیفیں اور اخروی عذاب دونوں شامل ہیں ٗ یعنی دو جہاں کے خیر خواہ شفیق و مہربان پیغمبر ہر چھوٹی سے چھوٹی چیز اور عمل جو تمہارے لئے بھلائی کی ہے بتا چکے ہیں اور ’’نقصان دینے والا ہر چھوٹا عمل اس سے متنبہ آگاہ کرچکے ہیں پھر بھی اب کس لئے انسان بدعات کو ترک نہیں کرتا ٗ وقت ہے توبہ کرلو 
(9) اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے جو شخص باوجود راہ ہدایت کے واضح ہوجانے کے بھی رسول ﷺ کے خلاف کرے اور تمام مومنوں کی راہ چھوڑ کر چلے ٗ ہم اسکو دوزخ میں ڈال دیں گے 
وَمَن يُشَاقِقِ الرَّسُولَ مِن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُ الْهُدَىٰ وَيَتَّبِعْ غَيْرَ سَبِيلِ الْمُؤْمِنِينَ نُوَلِّهِ مَا تَوَلَّىٰ وَنُصْلِهِ جَهَنَّمَ ۖ وَسَاءَتْ مَصِيرًا  (115/4 النساء)
’’ اور جو شخص باوجود راہ ہدایت کے واضح ہوجانے کے بھی رسول ﷺ کے خلاف کرے اور تمام مومنوں کی راہ چھوڑ کر چلے ٗ ہم بھی اسکو و ہی کرنے دینگے جو کچھ وہ کرتا ہے ٗ اور ہم اسکو دوزخ میں ڈال دیں گے اور وہ جگہ جانے کے لئے بہت بُری جگہ ہے ٗ ٗ
نام   مؤلف        ۔  مرزا  احتشام الدین احمد
Please visit my blog for full book (31 pages) http://
muslimislambooks.blogspot.com



ٗ 

قرآن مجید کے ذریعہ دلائل 
(1) بدعت کی مذمت ۔ اللہ تعالیٰ نے دین کو مکمل کر کر اپنی نعمت کو بھرپور کردیا ٗ اللہ تعالیٰ نے چن لیا اسلام کو اب کوئی نئی کتاب اور نئے رسول آنے والے نہیں ہیں ٗ کوئی نئی شریعت آنے والی نہیں ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے اپنا دین ہر طرح ہر حیثیت سے کامل (مکمل) کردیا ٗ اسکے دین اسلام میں نئی چیز داخل کرنے کی یا کچھ تبدیلی کی گنجائش ہی نہیں ٗ کیونکہ ایک چیز جب تکمیل کو پاگئی تو بات پوری ہوچکی ہے
الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا ۚ (3/5الماعدة)
آج مکمل کردیا ہے میں نے تمہارے لیے تمہارا دین اور پوری کردی تم پر اپنی نعمت اور پسند کرلیا ہے تمہارے لیے اسلام بطور دین ٗ ٗ 
(2) اللہ تعالیٰ کا حکم ہے کہ اللہ کے بنائے دین حنیف کو تبدیل نہ کرو ٗ یہی وہ دین جسکی تکمیل اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ ﷺ کی نبوت میں کمال کو پہنچایا ہے ٗ یہی سیدھا دین ہے 
فَأَقِمْ وَجْهَكَ لِلدِّينِ حَنِيفًا ۚ فِطْرَتَ اللَّهِ الَّتِي فَطَرَ النَّاسَ عَلَيْهَا ۚ لَا تَبْدِيلَ لِخَلْقِ اللَّهِ ۚ ذَ‌ٰلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ وَلَـٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ  (30/30سورة الروم)
پھر ( اے پیغمبر ) آپ یکسو ہوکر اپنا منہ دین کی طرف متوجہ کردیجئے ٗ اللہ کی وہ فطرت جس پر اس نے لوگوں کو پیدا کیا ہے ٗ اللہ کے بنائے کو بدلنا نہیں یہی راست دین ہے ٗ لیکن اکثر لوگ نہیں سمجھتے
بدعت کے دو اقسام ۔ (۱لف) ’’بدعت مکفرہ ٗ ٗ یا ’’ بدعت کفریہ ٗ ٗ
(
ب) ’’ بد عت غیر مکفرہ ٗ ٗ یا ’’ بدعت فسقیہ ٗ ٗ 
سب سے پہلی بات یہ جان لیجئے کہ بدعت حسنہ کوئی اچھی بدعت نہیں ہے بلکہ سُنَّۃً حَسَنَۃً ہے اسکی تفصیل آگے آرہی ہے ۔ بدعت کو خواہ کتنے درجوں میں تقسیم کرلو وہ بہرحال بدعت ہی ہے ۔ بدعت حسنہ بالفرض اگر کوئی کہتے ہیں تو یہ بھی ضلالت یعنی گمراہی کے ضمن میں آئے گی ۔ کیونکہ رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے کُلَّ بِدْعَۃٍ ضَلَالَۃٌ ’’ ہر بدعت گمراہی ہے ٗ ٗ مجھے صحیح حدیث نہیں ملی جسکے حوالے سے یہ بات صریح طور سے کہی جاسکے کہ بدعت کے دو ٗ تین یا چار . . . . قسمیں ہیں ۔ پورا اور کامل علم سوائے اللہ رب العزت کی ذات کے کسی اور کو نہیں ہے ۔ علماء اکرام نے بدعت کی دو قسمیں بتائی ہیں

(الف) بدعتی اعمال و بدعتی عبادتیں جو کفر اور شرک پر مبنی ہوں ٗ اس کو ’’ بدعت مکفرہ ٗ ٗ یا 
’’
بدعت کفریہ ٗ ٗ کہتے ہیں 
(ب) بدعتی اعمال و عبادتیں جو سنت کی تضاد ہوں ٗ یا سنت کے مخالف ہوں ٗ اس کو بدعت ’’ غیر مکفرہ ٗ ٗ یا ’’ بدعت فسقیہ ٗ ٗ (فاسق بنا دینے والی بدعت) کہتے ہیں
بدعتی اعمال و بدعتی عبادتیں جو کفر اور شرک پر مبنی ہوں ۔ مثلاً 
(1)  غیر اللہ کے نام کا ذبیحہ       (۲) غیر اللہ کی نذر نیاز 
(3)  کعبتہ اللہ کے علاوہ کسی دوسرے مقام کا طواف کرنا 
(4)  اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی مردے سے دعا کرنا یا مردے کو اللہ اور بندے کے درمیان واسطہ سمجھنا         (۵) سجدہ صرف اللہ تعالیٰ ہی کو کرنا چاہیے
نام   مؤلف        ۔  مرزا  احتشام الدین احمد
Please visit my blog for full book (31 pages) http://
muslimislambooks.blogspot.com

No comments:

Post a Comment