Huqul Quran Kareem
only few pages taken from book
Huququl Quran Part 1
and 2 (written by Mirza Ehteshamuddin Ahmed)
Quran-k-A’ath
(8) Huquq Hein (1) Quran par Eiman –Belief on quran (2) Quran ka Adab –Respect Quran
(3) Quran ki Tilawat – Read Quran regularly (4) Quran ko Hifz karow –By heart
quran (5) Quran mein Taddabbur – Think deeply on the meanings of Quran (6)
Quran-k-Ahkaam par Amal kiya jaye – Practice and Implement the orders of Quran (7)
Quran ki Nashr wo Isha’aut – Publish and Distribute Quran (8)
Quran-sey-Naseehat ki jaye – Give admonition from Quran
اَعُوْذُ بِاللّٰہِ
مِنَ الشَّیْطَٰنِ الرَّجِیْمِ ۔ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
حقوق القرآن مجيد
تمام تعریفیں اور ہر طرح کی حمد و ثناء اللہ رب العالمین کے لیے ہیں جسکے علاوہ کوئی الہٰ نہیں ۔ جسکا کوئی شریک نہیں اور ان گنت درود وسلام اللہ کے بندے اور آخری نبی محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ہو جنکے دل پر اللہ رب العالمین نے قرآن مجید نازل فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اور بے شک ہم نے قرآن کو سمجھنے کے لیے آسان کردیا ہے ۔ پس کیا کوئی نصیحت حاصل کرنے والا ہے سورہ القمر ۵۴ آیت ۱۷
اگر ہم قرآن کا علم حاصل نہیں کریں گے تو اچھے
اور برے کی تمیز کیسے ہوگی اپنے آقا اپنے رب کو کیسے پہچانیں گے . ہم کو کیسے
معلوم ہوگا کہ ہمارا کیا ہوگا ہمیں یہاں کے بعد کہاں جانا ہے . ہماری اسکے بعد
والی منزل کہاں ہے اور وہاں پر آخرت میں کیا ہے جنت کیسی ہوگی کیسی حوریں محلات
باغات کھانے پھل آنکھوں کی تسکین کے نظارے اللہ تعالیٰ کا دیدار نبیوں کا ہر وقت
ساتھ اور جنتی کا لباس وغیرہ
اسکے برخلاف دوزخ کیسی ہوگی . کیا کرنے سے عذاب ہے اور کیا کرنے سے ثواب ہے کیا کیا کام یا گناہ ہیں جنکے کرنے سے فلاں فلاں عذاب ہوگا جہنم کے عذاب کی ہولناکیاں اور عذاب کس شکل کا ہوگا . دھویں کا یا پیپ کا یا بدبو کا یا آگ کی تنگ کوٹھریوں میں ٹھسنے کا یا شدید اندھیرا اور تاریکی یا آگ کے ستونوں کے ساتھ بانڈھ دیے جانے کا یا کھولتا ہوا پانی کا یا جسم کے جلنے چرکے اور جھلس جانے کا . یا جبڑے چیرے جانے کا یا چہروں تپائے جانے کا یا مار کھانے کا یا سر کچلا جانے کا یا گردنوں میں طوق ۔ آگ کی ہتھکڑیاں اور آگ کی پیروں میں بیڑیاں یا سانپ بچھو یا سخت پیاس کا اور کس قسم کی ہولناکیاں سامنے آیءں گی . اے ہمارے پروردگار ہمیں دنیا میں بھلائی عطا فرما اور آخرت میں بھی بھلائی سے نواز اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچالے
سورہ بقرہ ۲ آیت ۲۰۱
|
قرآن ہی سے اعمال صالح اور اعمال سیۂ
معلوم ہوتے ہیں آخرت کی فکر کے ساتھ اس دنیا میں سیکھنا ہے کہ کیسا رہنا ہے قرآن
سے کسطرح رہبری حاصل کرنا ہے کہ معاملات کیسے کرنا ہے زندگی کیسی گزارنی ہے . ان
سب کے لیے ضروری ہے کہ قرآن میں تدبر کیجئے . دنیا میں کیسے حدیں قائم کی جائیں
چور کے ہاتھ کاٹنا ہے . کس کو سنگسار کیا جاتا ہے ترکہ یعنی کسی کے مرنے کے بعد
اسکا مال جائیداد اسکے ورثاء میں کیسی تقسیم عمل میں آئے گی . اور جینے والے کو
حلال حرام کی تمیز ۔ قرآن سمجھنے سے ہی آئے گی .
رشوت
خور کا کیا حال ہوگا ۔ جھوٹ بولنے والے پر اللہ کی لعنت کیسے آتی ہے . اور قرآن
کیسے لعنت بھیجتا ہے . قرآن کن کن کی شفاعت کرے گا . قرآن سے پرانے گزرے ہوئے
لوگوں
قوموں اور پیغمبروں کے حالات معلوم ہوتے ہیں
اور قرآن یہ بتاتا ہے کہ جہاد کس طرح ہوتا ہے شہیدوں کے مراتب کیا ہیں کم تولنے
سے کیا نقصانات ہیں . اس دنیا میں قرآن پڑھنے اور سمجھنے سے کس طرح سکون ملتا ہے
یہ سب قرآن سمجھنے سے تدبر کرنے سے آیات کو توجہ سے سننے ہی سے آپکو معلوم
ہونگیں بعض علماء نے ان حقوق کو عوام الناس کو سمجھانے کے لیے آٹھ الگ الگ حصوں
میں بیان کیے ہے
۱ قرآن کریم پر ایمان لایا جائے ۲ قرآن کریم کا ادب احترام کیا جائے ۳ قرآن کریم کی تلاوت صحیح تلفظ سے کی جائے ۴ قرآن کریم کو حفظ کیا جائے ۵ قرآن کریم کے آیات کے معنی میں غور اور تدبر کیا جائے ۶ قرآن کریم کے احکام پر عمل کیا جائے اسکی اتباع کی جائے ۷ قرآن کریم کی نشر و اشاعت کی جائے ۸ قرآن کے ذریعہ نصیحت کی جائے ڈرایا جائے |
سوال . قرآن پر کیوں ایمان لانا چاہئیے
جواب اس لئے کہ اللہ رب العالمین کا حکم ہے جو قرآن مجید کی آیات پر ایمان نہ رکھے وہ کافر ہے ۔ کافر یعنی انکار کرنے والا ۔ نہ ماننے والا قرآن پر اس لیے ایمان لانا چاہئیے کہ اس میں کوئی کجی یا تیڑھا پن نہیں ہے قرآن پر اس لیے ایمان لانا چاہئیے کہ یہ کتاب مبین ہے کیونکہ اسکو اللہ تعالیٰ نے نازل کیا ہے اللہ تعالیٰ زبردست اور غالب ہے اس کی قوت اور غلبے کے سامنے کوئی پَر نہیں مار سکتا اسے ہر چیز کا علم ہے اللہ نے قرآن کو اتارا سوال کیا قرآن میں کوئی شک و شبہ ہے پھر کیوں ایمان نہیں لاتے جواب قرآن میں شک کی گنجائیش ہی نہیں ۲ قرآن کریم کا ادب احترام کیا جائے قرآن مجید کا ادب و احترام اس وجہ سے کیا جائے کہ رب کائینات کا حکم ہے بلکہ ایک ہی آیت میں دو احکام ایک ساتھ آئے ہیں
اور جب قرآن پڑھا جایا کرے تو اس کی طرف
کان لگا دیا کرو اور خاموش رہا کرو امید ہے کہ تم پر رحمت ہو
سورہ الاعراف ۷ آیت ۲۰۴ |
لوگ
اکثر اللہ تعالیٰ کے اس حکم کی نافرمانی لاعلمی یا ناسمجھی یا محض اپنے فقہی
امام کی تقلید میں کرتے ہیں پہلی مثال ۔ فجر کی جماعت شروع ہو جانے کے باوجود
لوگ آکر اپنی سنتیں پڑھنا شروع کردیتے ہیں اب آپ ہی بتائیے کیا وہ شخص اللہ رب
العالمین کے اس حکم کہ ’’ جب قرآن پڑھا جایا کرے تو اس کی طرف کان لگا دیا کرو
اور خاموش رہا کرو اللہ تعالیٰ کے حکم کی نافرمانی نہیں کررہا ہے امام کی قرأت
نہ سننا یہ سراسر نافرمانی ہے میرے بھائیو ذرا ٹھنڈے دل سے سونچو اللہ کے گھر
میں اللہ کی نافرمانی عربی میں کہتے ہیں مخالفہ اور ایک دوسری مثال جہری نماز کے
ختم ہوجانے کے بعد بعض لوگوں کی نماز امام کے ساتھ چھوٹ جانے کے بعد اکیلے سے
یعنی تنہا باآواز بلند اپنی اکیلے کی نماز پڑھتے ہیں اسی طرح اگر دو یا تین آدمی
اپنی الگ الگ نماز فرداً فرداً پڑھیں گے اور وہ بھی بلند آواز سے تب بھی اللہ کے
حکم کی نافرمانی ہوگی کیونکہ ہر ایک شخص کی الگ الگ قرأت سے یہ سب ملخبت ہوجائے
گا
قرآن مجید کا ادب اس لیے بھی کرنا ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ’’ اگر ہم اس قرآن کو کسی پہاڑ پر اتارتے تو تُو دیکھتا کہ خوف الٰہی سے وہ پست ہوکر ٹکرے ٹکرے ہو جاتا ہم ان مثالوں کو لوگوں کے سامنے بیان کرتے ہیں تاکہ وہ غور وفکر کریں سورہ الحشر ۵۹ آیت ۲۱ |
۳ حق تلاوت
یہ ہے کہ قرآن کو ٹھہر ٹھہر کر اطمینان سے
پڑھنے اور ٹھہر ٹھہر کر سنانے کا حکم . ترتیل سے پڑھنا یعنی حرفوں کے مخارج اور
صفات کا لحاظ رکھ کر اور ٹھہر ٹھہر کر صاف صاف پڑھنا اس سے معلوم ہوا کہ تجوید
سیکھنا ضروری ہے . میں سمجھتا ہوں کہ تیز تیز پڑھنے سے تین حقوق قرآنی تیز پڑھنے
والے سے چھوٹ جاتے ہیں پہلا اللہ تعالیٰ کے حکم کے خلاف ورزی کرتا ہے تیز پڑھنے
والا جبکہ اللہ کا حکم ہے کہ ٹھہر ٹھہر کر پڑھو اور دوسرا اس عظیم کتاب کے عظیم
الفاظ کا ادب کا لحاظ نہیں کررہا ہے یہ تیز پڑھنے والا . اور تیسرا یہ کہ تیز
پڑھنے سے نہ کچھ سمجھ آرہا ہے غلطی بھی ہوسکتی ہے . جب سمجھ نہیں آرہا تو تدبر
کیسے کرے گا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے قرآن کو ٹھہر ٹھہر کر (صاف) پڑھا کر
سورہ المزمل ۷۳ آیت ۴ ۴ قرآن کریم کو حفظ کیا جائے
جسکو اللہ آسان کردے اسکے لیے کوئی مشکل نہیں
حفظ کرنے میں
۵ قرآن کریم کے آیات کے معنی میں غور اور تدبر کیا جائے
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے اور بے شک ہم نے قرآن
کو سمجھنے کے لیے آسان کردیا ہے ۔ پس کیا کوئی نصیحت حاصل کرنے والا ہے
سورہ القمر ۵۴ آیت ۱۷ |
۶ قرآن کریم کے احکام پر عمل
کیا جائے اسکی اتباع کی جائے
قرآن پر عمل کرنے کا مطلب حلال کو حلال سمجھیں
حرام کو حرام سمجھیں قرآن پر عمل کرنا یہ ہے کہ قرآن میں جن جن کاموں اور غلطیوں
کو گناہ بیان کیے گئے ہیں انہیں گناہ سمجھیں اور یہ گناہ نہ کریں مثلا غیبت کرنا
جھوٹ بولنا حرام یا رشوت کھانا شراب زنا کاری خون و قتل غارت گیری فساد برپا
کرنا تہمت وغیرہ وغیرہ
۷ قرآن کریم کی نشر و اشاعت کی جائے
قرآن کو دوسروں کو سنانا جس طرح حفاظ کرتے ہیں
یہ نشر و اشاعت کے حق کی ادائیگی میں آتا ہے قرآن کی تفسیر سنانا درس قرآن دینا
کیسٹ یا کتابیں قرآنی رسالے یا آیات چھاپ کر یا لکھ کے لوگوں تک پہنچانا یا
قرآنی کتابوں کی ڈسٹریبیو شن یا پریس قاری یا استاد بن کر قرآن سیکھانا وغیرہ یہ
سارے کے سارے قرآن پاک کی نشر واشاعت کے کام ہیں
۸ قرآن کے ذریعہ نصیحت کی جائے ڈرایا جائے
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے تو آپ قرآن کے ذریعہ
انہیں سمجھاتے رہیں جو میرے وعید سے ڈرتے ہیں
سورہ ق ۵۰ آیت ۴۵ |
No comments:
Post a Comment