Thursday, December 3, 2020

Radd-e-Taqleed (Rejection of imitation or following Imams)

 

 

ردتقلید  Rejection of Imitation of Imams
تقلید کی بدعت چوتھی صدی ہجری میں پیدا ہوئی

Following Imams (Taqleed) is Bidat
Instead follow Sunnah of Prophet

https://forum.mohaddis.com/threads/%D8%B1%D8%AF-%D8%AA%D9%82%D9%84%DB%8C%D8%AF.33645/

فہرست

صفحہ

تقلید کی لغوی تعریف

تقلید اور مقلدین کی تاریخ پر ایک نظر

امام ابنِ قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں
تقلید کی بدعت چوتھی صدی ہجری میں پیدا ہوئی

تقلید کا رد قرآن سے۔   پہلی آیت وَلَا تَقْفُ مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ ۚ  (سورة الاسراء 17/36)

دوسری آیت اتَّخَذُوا أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ أَرْبَابًا مِّن دُونِ اللَّهِ

4

4

5

5

6

6

6

۲

فہرست

صفحہ

مقلدین کے اعتراض  کا  پہلا جواب

دوسرا جواب
تیسرا جواب

تیسری آیت۔ قُلْ هَاتُوا بُرْهَانَكُمْ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ

چوتھی آیت وَإِذَا قِيلَ لَهُمُ اتَّبِعُوا مَا أَنزَلَ اللَّهُ قَالُوا بَلْ نَتَّبِعُ مَا وَجَدْنَا عَلَيْهِ آبَاءَنَا (سورة لقمان 31/21)

پانچویں آیت وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ تَعَالَوْا إِلَىٰ مَا أَنزَلَ اللَّهُ وَإِلَى

اب مقلدین کچھ بھی کہہ لیں لیکن اللہ تعالیٰ کا فیصلہ یہی ہے:
چھٹی آیت۔  فَلَا وَرَبِّكَ لَا يُؤْمِنُونَ حَتَّىٰ يُحَكِّمُوكَ فِيمَا

تقلید کا رد احادیث سے
پہلی حدیث و کل بدعة ضلالة" اور ہر بدعت گمراہی ہے

دوسری حدیث پس جاہل لوگ رہ جائیں گے، ان سے مسئلے پوچھے

7

8

9

9

10

 

11

11

11

12

12

13

۳

فہرست

صفحہ

تیسری حدیث تین چیزوں سے بچو، عالم کی غلطی ، منافق کا  مجادلہ کرنا اور دنیا جو تمھاری گردنوں کو کاٹے گی (المعجم الاوسط جلد ۹ص۶۲۳)

چوتھی حدیث۔ کیا تم بھی یہود ونصاری کی طرح دین میں حیران ہونے لگے ہو۔ جبکہ میں تمہارے پاس واضح، بے غبار اور صاف شفاف دین لے کر آیا ہوں ۔ اگر بالفرض موسی علیہ السلام بھی زندہ ہو کر دنیا میں تشریف لے آئیں تو ان کے پاس بھی میری تابعداری کے سوا کوئی چارہ نہ ہو گا"۔
تقلید کا رد ۔  اجماع امت سے
  ۔امام ابن حزم رحمہ اللہ فرماتے ہیں

شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ لکھتے ہیں۔ تمام صحابہ کرام، تمام تابعین اور تبع تابعین کا اس بات پر اجماع ثابت ہوچکا ہے کہ انہوں نےنہ صرف اپنے آپ کو تقلید سے محفوظ رکھا بلکہ اس کو شجر ممنوعہ قرار  دیا ہے

15

 

 

15

 

 

 

 

17

18

۴

تقلید کی لغوی تعریف
(۱) تقلید کرنا،بنادلیل پیروی کرنا،آنکھ بن کر کے (بے سوچے سمجھے) کسی کے پیچھے  چلنا  (القاموس الوحید:1346)
(2) تقلیدلغت میں گلے میں ڈالے جانے والے پٹے سے ماخوز ہے اور وقف شدہ حیوانات کے گلے میں طوق ڈالنا بھی اسی میں سے ہے، تقلید کو تقلید اس لئے کہتے ہیں کہ اسمیں مقلد جس حکم میں مجتہد کی تقلید کرتا ہے، وہ حکم اپنے گلے میں طوق کی طرح ڈالتا ہے۔"(ارشاد الفحول ص:۱۴۴)  

تقلید اور مقلدین کی تاریخ پر ایک نظر۔ شاہ ولی اللہ حنفی لکھتے ہیں
یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ چوتھی صدی سے پہلے لوگ کسی
ایک مخصوص مذہب کی تقلید پر متفق نہیں تھے (حجة اللہ البالغہ ص ۴۵۱)
قاضی ثناءاللہ پانی پتی حنفی لکھتے ہیں: اہل سنت والجماعت چوتھی یا پانچویں صدی میں چار مذاہب میں متفرق ہوئے۔ (تفسیر مظہری)

۵

امام ابنِ قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں
تقلید کی بدعت چوتھی صدی ہجری میں پیدا ہوئی  جسے نبی علیہ الصلاة والسلام نے مذموم قرار دیا تھا۔ (اعلام المو قعین ۲۸۹۱)
نوٹ۔نبی علیہ الصلاة والسلام نے فرمایا :
سب سے بہتر ین زمانہ میرا زمانہ ہے، پھر اُس کے بعد والوں کا پھر اُس کے بعد والوں کا  (صحیح بخاری حدیث نمبر:۲۵۶۲ )
جبکہ اوپر پیش کردہ حوالوں سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ جن تین زمانوں کو نبی علیہ الصلاة والسلام نے بہترین زمانے کہا تھا اُن تین زمانوں میں تقلید کا نام و نشان بھی نہیں تھا، نہ کوئی حنفی تھا اور نہ کوئی شافعی بلکہ سب لوگ کتاب و سنت پر ہی عمل کرتے تھے ،پھر جب نبی علیہ الصلاة والسلام کے بتائے ہوئے یہ تین بہترین زمانے گزر گئے تو چوتھی صدی  میں تقلید کے فتنے نے جنم لیا جس کی وجہ سے اُمت تفرقے کا شکار ہو گئی اور چار مذاہب وجود میں آ گئے جو آج بھی حنفیہ، شوافع، مالکیہ اور حنابلہ کی شکل میں موجود

۶

ہیں جبکہ ان باطل مذاہب کے مقابلے میں ہر دور میں علماء حق کی ایک جماعت موجود رہی ہے جس نے تقلید کے فتنے کا علی اعلان رد کیا ہے۔ اللہ سے دعا ہے کہ اللہ ہمیں حق پر ثابت قدم رکھے (امین)۔
تقلید کا رد قرآن سے
پہلی آیت وَلَا تَقْفُ مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ ۚ 
(سورة الاسراء 17/36)
 پیچھے مت پڑو  اس چیز کے جس کا تمہیں کوئی علم نہیں ہے۔
(سورة الاسرائیل36)
And do not pursue that of which you have no knowledge

دوسری آیت ۔ اتَّخَذُوا أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ أَرْبَابًا مِّن دُونِ اللَّهِ

 (سورہ التوبہ  9 /آیت31)           ترجمہ:- انھوں نے اپنے احبار (مولویوں) اور رحبار(پیروں) کواللہ کے سوا رب بنا لیا

۷
اس آیت کی تفسیر نبی علیہ الصلاة والسلام نے خود فرمائی ہے،
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ (جو اسلام قبول کرنے سے قبل عیسائی تھے) بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی علیہ الصلاة والسلام کو یہ آیت تلاوت کرتے ہوئے سنا تو عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول علیہ الصلاة والسلام ہم نے ان کی کبھی بھی عبادت نہیں کی اور نہ ہم مولویوں اور درویشوں کو رب مانتے تھے تو نبی علیہ الصلاة والسلام نے فرمایا:
وہ اپنے علماءکی عبادت نہیں کرتے تھے لیکن جب ان کے علماءکسی چیز کو حلال کہہ دیتے تو وہ اسے حلال کر لیتے اور جب وہ کسی چیز کو حرام قرار دیتے تو وہ بھی اسے حرام تسلیم کر لیتے
 (سنن ترمذی مع تحفة الاحوزی ص:
۷۱۱ج۴)
مقلدین کے اعتراض کہ یہ آیت تو یہود و نصاریٰ کے بارے میں ہے
 
پہلا جواب  یعنی لفظ کے عموم کا اعتبار ہوتا ہے نہ کے سبب کے خصوص (شانِ نزول) کا۔ اگر ایسا نہ ہو یعنی اگر لفظ کے عموم کا اعتبار نہ کیا جائے تو

۸

پھر قرآن مجید کی کوئی آیت ہم پر صادق نہیں آئے گی۔
دوسرا جواب: نبی علیہ الصلاة والسلام نے ارشاد فرمایا: (بخاری 9۔422،مشکوة ۸۵۴) کہ تم ضرور میرے بعد یہود و نصاریٰ کے طریقہ کار کو اختیار کرو گے اور حقیقت یہی ہے کہ جس طرح انہوں نے اپنے علماءاور پیروں کو شارع کی حیثیت دی اسی طرح اس امت کے مقلدین نے بھی اپنے اماموں کو وہی حیثیت دے دی۔

Narrated Abu Sa`id Al−Khudri: The Prophet said, "You will follow the ways of those nations who were before you, span by span and cubit by cubit (i.e., inch by inch) so much so that even if they entered a hole of a mastigure, you would follow them." We said, "O Allah's Apostle! (Do you mean) the Jews and the Christians?" He said, "Whom else?"(Bukhari 9;422)

۹
تیسرا جواب اس آیت سے ہر دور میں علماءنے تقلید کے رد پر استدلال کیا ہے چنانچہ امام ابنِ قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
علماءنے ان آیات کے ساتھ ابطال ِ تقلید(تقلید کے باطل ہونے) پراستدلال کیا ہے، انہیں (ان آیات میں مذکورین کے) کفر نے استدلال کرنے سے نہیں روکا، کیونکہ تشبیہ کسی کے کفر یا ایمان کی وجہ سے نہیں ہے، تشبیہ تو مقلدین میں بغیر دلیل کے(اپنے) مقلد(امام،راہنما) کی بات ماننے میں ہے۔

تیسری آیت۔ قُلْ هَاتُوا بُرْهَانَكُمْ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ

 آپ کہہ دیجئے کہ اگر تم ( اپنے عمل و اعتقاد میں ) سچے ہو تو دلیل لا۔ (البقرة ۲۔۱۱۱)
لیکن ہر زمانے میں یہی دستور رہا کہ جب بھی مقلد سے اس کے عمل پر  

دلیل طلب کی جاتی ہے تو وہ بجائے دلیل لانے کے اپنے آباءو اجداد اور

۱۰

بڑوں کا عمل دکھاتا کہ یہ کام کرنے والے جتنے بزرگ ہیں کیا وہ سب گمراہ تھے؟ ہم تو انہی کی پیروی کریں گے۔ بالکل یہی بات قرآن کریم سے سنئیے
 چوتھی آیت۔  وَإِذَا قِيلَ لَهُمُ اتَّبِعُوا مَا أَنزَلَ اللَّهُ قَالُوا بَلْ نَتَّبِعُ مَا وَجَدْنَا عَلَيْهِ آبَاءَنَا (سورة لقمان 31/21)

اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی اتاری ہوئی کتاب کی تابعداری کرو تو جواب دیتے ہیں کہ ہم تو اس طریقے کی پیروی کریں گے جس پر ہم نے اپنے باپ دادوں کو پایا۔ (سورةلقمان۔21)
بالکل اسی طرح آج بھی کسی مقلدسے جب کہا جاتا ہے کہ بھائی اللہ تعالیٰ کا قرآن اور رسول اللہ صلی اللہ ولیہ وسلم کی حدیث تو یوں کہتی ہے تو وہ جواب میں یہ کہتا ہے کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو ھدایہ پر عمل کرتے ہوئے پایا ہے اور ہمارے لئے یہی کافی ہے۔ یہی حال قرآن کریم کی زبان سے سنیئے۔

 

۱۱

پانچویں آیت۔  وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ تَعَالَوْا إِلَىٰ مَا أَنزَلَ اللَّهُ وَإِلَى الرَّسُولِ قَالُوا حَسْبُنَا مَا وَجَدْنَا عَلَيْهِ آبَاءَنَا ۚ أَوَلَوْ كَانَ آبَاؤُهُمْ لَا يَعْلَمُونَ شَيْئًا وَلَا يَهْتَدُونَ (سورة المائدة 5/104)

اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جو احکام نازل فرمائے ہیں ان کی طرف اور رسول کی طرف رجوع کرو تو وہ کہتے ہیں کہ ہم کو وہی کافی ہے جس پر ہم نے اپنے باپ دادوں کو پایا ہے﴿ (سورة المائدة 104 )
         اب مقلدین کچھ بھی کہہ لیں لیکن اللہ تعالیٰ کا فیصلہ یہی ہے
چھٹی آیت۔  فَلَا وَرَبِّكَ لَا يُؤْمِنُونَ حَتَّىٰ يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ لَا يَجِدُوا فِي أَنفُسِهِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُوا تَسْلِيمًا (النساء65)             قسم ہے تیرے پروردگار کی یہ ایماندار نہیں ہو سکتے جب تک تمام آپس کے اختلاف میں آپ کو حاکم نہ مان لیں پھر جو فیصلے آپ ان میں کر دیں ان سے اپنے دل میں کسی طرح کی تنگی نہ پائیں اور فرمانبرداری کے ساتھ قبول کر لیں ۔ النساء65

۱۲
یہ آیت بتا رہی ہے کہ جو لوگ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلہ سے راضی نہیں ہیں وہ لوگ کبھی مومن نہیں بن سکتے۔غرض یہ آیت تقلید کے باطل ہونے کی ایک زبردست دلیل ہے۔ اس آیت سے درج ذیل علماءنے تقلید کے ابطال پر استدلال کیا ہے۔

(۱) امام ابنِ حزم رحمہ اللہ (الاحکام۶۵۷۲)
(۲) امام غزالی (المستصفیٰ۲۹۸۳)
(۳) امام جلال الدین السیوطی رحمہ اللہ (الرد علی من اخلدالی الارض ص۰۳۱) دیگر دلائل کے لئے محولہ کتب کا مطالعہ کیجیے۔
تقلید کا رد احادیث سے
پہلی حدیث وکل بدعة ضلالة" اور ہر بدعت گمراہی ہے (صحیح مسلم،کتاب الجمعة باب تخفیف الصلاة والخطبة ح۸۶۸ وترقیم ۵۰۰۲)
(تقلید کی بدعت چوتھی صدی ہجری میں پیدا ہوئی  جوگمراہی ہے)

۱۳
دوسری حدیث
(نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قیامت کی ایک نشانی یہ بیان کی کہ) پس جاہل لوگ رہ جائیں گے، ان سے مسئلے پوچھے جائیں گے تو وہ اپنی رائے سے فتوی دیں گے وہ خود بھی گمراہ ہوں گے اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے (صحیح بخاری: کتاب الاعتصام بالکتاب والسنة باب من زم الراي ح ۷۰۳۷)
اس سے پہلے بیان کیا جا چکا کہ تقلید (قرآن و حدیث کے) دلائل کے بغیر مجتھد کے اقوال کی اندھا دھند پیروی کا نام ہے یہی وجہ ہے کہ اس بارے میں تمام علماء کا اتفاق ہے کے تقلید علم نہیں بلکہ جہالت ہے۔
(۱) امام ابن قیم رحمھ اللہ"القصیدةالنونية" میں فرماتے ہیں:
"
علماء کا اس بات پر اجماع ہے کہ مقلد اور اندھا دونوں برابر ہیں اور علم دلیل کی بنیاد پرمسئلہ سمجھنے کو کہتے ہیں جبکہ کسی کی رائے پر چلنے کا نام تقلید ہے اور اس رائے پر چلنے والے کو یہ معلوم بھی نہ ہو کہ یہ رائے حق پر مبنی ہے یا خطا پر"

۱۴

(۲) امام قرطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"
یعنی تقلید نہ تو علم کا راستہ ہےاور نہ ہی اصول و فروع میں علم کی طرف رہنمائی کرتی ہے یہ جمھود عقلاء کی بہترین بات ہے جس کی مخالفت صرف ثعلبیہ اور حشویہ جیسے جہال نے کی ہے اور جو علماء تقلید کو واجب سمجھتے ہیں ہمارے خیال میں وہ قطعی طور پرعقل سے عاری ہیں"
(تفسیر القرطبی
۲/۲۱۲)
(۳) امام طحاوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
تقلید صرف وہی کرتا ہے جو غبی (جاہل) ہو یا جس کے اعصاب خراب ہوں (لسان المیزان ۱/۲۸۰)
(۴) زمحشری فرماتے ہیں:
اگر گمراہی کی کوئی ماں ہوتی تو تقلید اس کی بھی ماں ہوتی
(اطواق الذہب
۷۴)
غرض یہ کہ اس طرح کے ان گنت حوالے پیش کیئے جا سکتے ہیں جن میں

۱۵

معتبر عند الفریقین علماء نے تصریح کی ہے کہ مقلد جاہل ہوتا ہے۔ انشاء اللہ مقلدین کی جہالت کی ایک جھلک "تقلید کے نقصانات" میں پیش کی جایگی
تیسری حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تین چیزوں سے بچو، عالم کی غلطی ، منافق کا {قرآن لے کر} مجادلہ کرنا اور دنیا جو تمھاری گردنوں کو کاٹے گی۔ رہی عالم کی غلطی تو اگر وہ ہدایت پر بھی ہو "فلا تقلدوہ" تب بھی اس کی تقلید نہ کرنا اور اگر وہ پھسل جائے تو اس سے نا امید نہ ہو جاؤ۔۔۔الخ (المعجم الاوسط جلد ۹ص۶۲۳، روایت مرسل ہے)
تنبیہ: مقلدین کے نزدیک مرسل روایت بھی حجت ہوتی ہے
چوتھی حدیث:- جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عمر رضی اللہ عنہ حاضر ہوئے اور فرمانے لگے کہ ہم یہودیوں سے ایسی دلچسپ باتیں سنتے ہیں جو ہمیں حیرت میں ڈال دیتی ہیں کیا ہم ان میں سے کچھ تحریری شکل میں لا سکتے ہیں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد

 

۱۶

فرمایا: "کیا تم بھی یہود ونصاری کی طرح دین میں حیران ہونے لگے ہو۔ جبکہ میں تمہارے پاس واضح، بے غبار اور صاف شفاف دین لے کر آیا ہوں۔ اگر بالفرض موسی علیہ السلام بھی زندہ ہو کر دنیا میں تشریف لے آئیں تو ان کے پاس بھی میری تابعداری کے سوا کوئی چارہ نہ ہو گا"۔ ایک اور روایت میں آتا ہے کہ "اس زات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر موسی علیہ السلام بھی زندہ ہو کر تمہارے درمیان تشریف لے آئیں اور تم مجھے چھوڑ کر ان کی تابعداری کرو تو صراط مستقیم سے بھٹک جاؤ گے، اگر وہ زندہ ہوتے تو میری تابعداری کے سوا ان کے پاس بھی کوئی چارہ نہ ہوتا (رواہ امام احمد ۳/۳۸۷ \و امام بہیقی فی شعب الایمان کما فی المشکوة ۱/۳۰ \و فی الدارمی۱/۱۱۶)
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ کر موسی علیہ السلام جیسے معصوم عن الخطاء نبی کی تابعداری بھی جائز نہیں تو 80 ہجری میں پیدا ہونے والے ایک امتی کی تابعداری کیسے جائز ہو سکتی ہے؟

۱۷

تقلید کا رد:اجماع امت سے:
امام ابن حزم رحمہ اللہ فرماتے ہیں
اول سے آخر تک تمام صحابہ رضی اللہ عنھم اور اول سے آخر تک تمام تابعین کا اجماع ثابت ہےکہ ان میں سے یا ان سے پہلے (نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ) کسی انسان کے تمام اقوال قبول کرنا منع اور ناجائز ہے۔ جو لوگ ابو حنیفہ، مالک، شافعی اور احمد رضی اللہ عنھم میں سے کسی ایک کے اگر سارے اقوال لے لیتے ہیں(یعنی تقلید کرتے ہیں)، باوجود اسکے کہ وہ علم بھی رکھتے ہیں اور ان میں سے جس کو اختیار کرتے ہیں اس کے کسی قول کو ترک نہیں کرتے، وہ جان لیں کہ وہ پوری امت کے اجماع کے خلاف ہیں۔ انہوں نے مومنین کا راستہ چھوڑ دیا ہے۔ ہم اس مقام سے اللہ کی پناہ چاہتے ہیں۔ دوسری بات یہ ہے کہ ان تمام فضیلت والے علماء نے اپنی اور دوسروں کی تقلید سے منع کیا ہے پس جو شخص ان کی تقلید کرتا ہے وہ ان کا بھی مخالف ہے

۱۸

(النبذة الکافیة فی احکام اصول الدین ص ۱۷ والردعلی من اخلد الی الارض للسیوطی ص۱۳۱،۲۳۱)

شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
 تمام صحابہ کرام، تمام تابعین اور تبع تابعین کا اس بات پر اجماع ثابت ہو چکا ہے کہ انہوں نےنہ صرف اپنے آپ کو تقلید سے محفوظ رکھا بلکہ اس کو شجر ممنوعہ قرار  دیا ہے کوئی ایسا شخص جس کا تعلق قرون ثلاثہ سے ہو صحابہ کرام، تابعین اور تبع تابعین میں سے کسی نے بھی اس کی ہر بات کو تسلیم نہیں کیا ہے اور جن باتوں کو قبول کیا ہے وہ صرف اور صرف دلیل کی بنیاد پر یہ ان کے صریح اجماع کی دلیل ہے (عقدالجید لشاہ ولی اللہ محدث دھلوی رح ص:۴۱)

 

Thankful ness-Be Grateful to Allah

 

Give thanks to Allah اللہ تعالیٰ  کا شکر کرو 

Be Grateful to Allah

13 Verses from Holy Quran & 1 Hadith
قرآن مجید کے 13 آیات اور ایک حدیث پیش کی گئی ہے

 

Written By:

Mirza Ehteshamuddin Ahmed

مؤلف ۔  مرزا  احتشام  الدین  احمد

 

 

Al-Ather Islamic Center-Purani Haveli
Ph  / WhatsApp / IMO
(+966)509380704
E Mail:
mirzaehtesham1950@gmail.com
Hyderabad-TS- INDIA

2

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ والصلاة والسلام على إمام المرسلين وخاتم النبيين سيدنا محمد بن عبدالله وعلى آله وصحبه ومن تبعهم بإحسان إلى يوم الدين.
اللہ تعالیٰ کا حکم  ہے  کہ بندہ اسکا  شکر  ادا  کرے۔ شکر  کے معنے  ہیں کہ  اللہ عزوجل  کی دی ہوئی قوتوں ، توانائیوں ، نعمتوں ، احسانات کوبندہ   اسکی  اطاعت  میں صرف کرے۔صرف اللہ  ہی نعمتیں  نوازنے  کا  داتا ہے۔ اللہ   شکر کرنے  کو  بہت  پسند کرتا ہے ۔ جتنا زیادہ  بندہ  شکر  کرے  گا  اس سے  بہت  بڑھ  کر  اللہ  عطا  کرے  گا،   انسانی  عقل ، سمجھ،آنکھ ،ناک،کان،دل ، دماغ    کی  صلاحتیں  اور  اسی  طرح  اللہ تعالیٰ کی ان گنت  نعمتیں   اسلام کی نعمت، رسول اللہ  صلی اللہ  علیہ وسلم کا امتی ہونا  ان سب  کا  شکر لازمی  ہے۔ معاذ  رضی اللہ عنہ  کو رسول  اللہ  صلی اللہ  علیہ وسلم  نے  نماز  کے  بعد یہ  دعا پڑھنے  کی وصیت  فرمائی ۔ اللَّهُمَّ أَعِنِّي عَلَى ذِكْرِكَ، وَشُكْرِكَ، وَحُسْنِ عِبَادَتِكَ
اے میرے رب ذکر کرنے، شکر  کرنے اور  اچھی  عبادت  کرنے  میں میری  مدد کر    [نسائی 1226، ابو داؤد1522،حاکم امام ذہبی،امام ابن خزیمہ،امام نووی نے  صحیح کہا ہے]

3

 (1)  وَإِذْ تَأَذَّنَ رَبُّكُمْ لَئِن شَكَرْتُمْ لَأَزِيدَنَّكُمْ ۖ وَلَئِن كَفَرْتُمْ إِنَّ عَذَابِي لَشَدِيدٌ (سورة ابراهيم 14/7)
اور جب تمہارے رب نے سنا دیا تھا کہ اگر تم شکر گزاری کرو گے تو  بے شک  میں  تمہیں اور زیادہ دوں گا اور اگر ناشکری کرو گے تو میرا عذاب بہت سخت ہے

And (remember) when your Lord proclaimed (declared publicly): "If you give thanks (by accepting Faith and worshipping none but Allah), I will give you more (of My Blessings); but if you are thankless (i.e. disbelievers), verily My punishment is indeed severe."

 

(2)وَإِن تَشْكُرُوا يَرْضَهُ لَكُمْ (سورة الزمر 39/7)
اور اگر تم شکر کرو تو وہ اسے تمہارے لیے پسند کرتا ہے


4

And if you are grateful (by being believers), He is pleased therewith for you.

(3) فَاذْكُرُونِي أَذْكُرْكُمْ وَاشْكُرُوا لِي وَلَا تَكْفُرُونِ (سورة البقرة 2/152)
پس مجھے یاد کرو میں تمہیں یاد کروں گا اور میرا شکر کرو اور ناشکری نہ کرو


So remember Me; I will remember you. And be grateful to Me and do not deny Me.

(4) نِّعْمَةً مِّنْ عِندِنَا ۚ كَذَ‌ٰلِكَ نَجْزِي مَن شَكَرَ (سورة القمر 54/35)
یہ ہماری طرف سے فضل ہے جو شکر کرتا ہے ہم اسے ایسا ہی بدلہ دیا کرتے ہیں

 

5

As favor(Grace) from us. Thus do We reward he who is grateful.

(5) وَمَن شَكَرَ فَإِنَّمَا يَشْكُرُ لِنَفْسِهِ ۖ وَمَن كَفَرَ فَإِنَّ رَبِّي غَنِيٌّ كَرِيمٌ  (سورة النمل 27/40)
اور جو شخص شکر کرتا ہے اپنے ہی نفع کے لیے شکر کرتا ہے اورجو ناشکری کرتا ہے تو میرا  رب بھی بے  پرواہ  عزت والا ہے


And whoever is grateful (thankful), truly, his gratitude is for (the good and benefit of) his ownself; and whoever is ungrateful, (he is ungrateful only for the loss of his ownself). Certainly my Lord is Rich (Free of all needs), Bountiful (Supreme in Honour)."

6

(6) فَكُلُوا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللَّهُ حَلَالًا طَيِّبًا وَاشْكُرُوا نِعْمَتَ اللَّهِ إِن كُنتُمْ إِيَّاهُ تَعْبُدُونَ
(سورة النحل 16/114)
پھر تمہیں جو الله نے حلال طیب روزی دی ہے کھاؤ اور الله کے احسان کا شکر کرو  اگر تم صرف اسی کی عبادت  کرتے  ہو


So eat of the lawful and good food which Allah has provided for you. And be grateful for the Favour of Allah, if it is He Whom you worship

 

 

 

 

7

(7) وَهُوَ الَّذِي أَنشَأَ لَكُمُ السَّمْعَ وَالْأَبْصَارَ وَالْأَفْئِدَةَ ۚ قَلِيلًا مَّا تَشْكُرُونَ(سورة المؤمنون23/78)
اور اسی نے تمہارے کان اور آنکھیں اور دل بنائےہیں تم بہت ہی کم شکر کرتے ہو


It is He Who has created for you (the sense of) hearing (ears), eyes (sight), and hearts (understanding). Little are you grateful.

(8) إِنَّ اللَّهَ لَذُو فَضْلٍ عَلَى النَّاسِ وَلَـٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَشْكُرُونَ    (سورة غافر 40/61)
بے شک الله لوگوں پر بڑے فضل والا ہے لیکن اکثر لوگ شکر نہیں کرتے



8

And Allah is full of bounty to the people, but most of the people do not show gratitude.

 

(9) يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُلُوا مِن طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ وَاشْكُرُوا لِلَّهِ إِن كُنتُمْ إِيَّاهُ تَعْبُدُونَ
(سورة البقرة 2/172)
اے ایمان والو پاکیزہ چیزوں میں سے کھاؤ جو ہم نے تمہیں عطا کی اور الله کا شکر کرو اگر تم اس کی عبادت کرتے ہو


O you who believe (in the Oneness of Allah - Islamic Monotheism)! Eat of the lawful things that We have provided you with, and be grateful to

9

Allah, if it is indeed He Whom you worship

 

(10) مَّا يَفْعَلُ اللَّهُ بِعَذَابِكُمْ إِن شَكَرْتُمْ وَآمَنتُمْ ۚ وَكَانَ اللَّهُ شَاكِرًا عَلِيمًا

(سورة النساء 4/147)
(اے منافقو) الله تمہیں سزادے کر کیا کرے گا اگر تم شکر گزار بنو اور ایمان لے آؤ اور الله قدردان جاننے والا ہے


Why should Allah punish you if you have thanked (Him) and have believed in Him. And Allah is Ever All-Appreciative (of good), All-Knowing.
10
(11) مَّنْ عَمِلَ صَالِحًا فَلِنَفْسِهِ ۖ وَمَنْ أَسَاءَ فَعَلَيْهَا ۗ وَمَا رَبُّكَ بِظَلَّامٍ لِّلْعَبِيدِ(سورة فصلت 41/46)
جو کوئی نیک کام کرتاہے تو اپنے لیے اور برائی کرتا ہے تو اپنے سر پر اور آپ کا رب تو بندوں پر کچھ بھی ظلم نہیں کرتا


Whosoever does righteous good deed, it is for (the benefit of) his ownself; and whosoever does evil, it is against his ownself. And your Lord is not at all unjust to (His) slaves (servents)

(12) فَاتَّقُوا اللَّهَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ (سورة ال عمران 3/123)

So fear Allah; perhaps you will be grateful.

 

11

(13) مَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيَجْعَلَ عَلَيْكُم مِّنْ حَرَجٍ وَلَـٰكِن يُرِيدُ لِيُطَهِّرَكُمْ وَلِيُتِمَّ نِعْمَتَهُ عَلَيْكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ             (سورة المائدة 5/6)
الله تم پر تنگی کرنا نہیں چاہتا لیکن تمہیں پاک کرنا چاہتا ہے اور تاکہ اپنا احسان تم پر پورا کرے تاکہ تم شکر کرو

 

Allah does not want to place you in difficulty, but He wants to purify you, and to complete His Favour to you that you may be thankful.

= = = = = = = = = = = = = = = = = = = = = =  =

Hadith-The Messenger of Allah () said, "Allah is pleased with His slave who says: 'Al-hamdu lillah (praise be to Allah)' when he takes a morsel of food and drinks a draught of water."            [Muslim Book 35 Hadith 6592].


 

URDU Books LIST