سر
پر ٹوپی اور پگڑی (عماعہ)
باندھنا سنت ہے(9)
احادیث
To Wear
CAP (Topi) and Turban
on head is Sunnah(9 Ahadiths)
ننگے سر نماز سنت کے خلاف ہے
Praying without Turban or Cap
although Prayer is VALID
but it is against Sunnah
از قلم۔مرزا احتشام الدین احمد
Mirza
Ehteshamuddin Ahmed
Whats App
(+966)509380704
https://ia601505.us.archive.org/15/items/cap-topi/cap%20Topi.pdf
http://muslimislambooks.blogspot.com
site:muslimislambooks.blogspot.com
http://islamicbooksurdu.blogspot.com/
أَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ
- بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَـٰنِ
الرَّحِيمِ
(1) يَا
بَنِي آدَمَ خُذُوا زِينَتَكُمْ عِندَ كُلِّ مَسْجِدٍ
(سورة الأعراف 7 / 31 )
اے آدم کی اولاد تم مسجد کی حاضری کے وقت اپنا لباس پہن لیا کرو
(اس آیت میں زینت سے مراد لباس ہے اسں کا سبب نزول بھی مشرکین کے ننگے طواف سے متعلق ہے )
O children of Adam, take your adornment (wear your beautiful apparel) at every masjid. (Surah Al-A’araf 7/31)
(2) يَا بَنِي آدَمَ قَدْ أَنزَلْنَا
عَلَيْكُمْ لِبَاسًا يُوَارِي سَوْآتِكُمْ وَرِيشًا ۖ (سورة الأعراف
7 / 26 )
اے آدم کی اولاد ہم نے تمہارے لیے اتارا
ہے لباس جو تمہاری شرم گاہوں کو ڈھانکتا ہے اور موجب زینت ہے [(سَوْآت ۔ شرم گاہ )؛ (رِيشًا۔وہ
لباس جو حسن اور زینت کے لیے پہنا جائے)]
پہلی قسم ضروریات سے ہے اور دوسری قسم تکملہ و اضافہ سے ہے اللہ تعالیٰ نے ان دونوں
قسم کے لباس کے لئے سامان اور مواد پیدا کیا
O children of Adam, We have bestowed upon you clothing to conceal your private parts and as adornment. (Surah Al-A’araf 7/26)
لباس کے چار حصے
(۱) ٹوپی (کیپ
، کمام ۔kimam) اور پگڑی (شملہ ، عماعہ )
(۲) قمیص (کرتہ ، بشرٹ)
(۳) چادر ، عبایہ
،
جبہ
(۴) ازار(یعنی تہبند و پائجامہ
، پائنٹ ،
ٹروزر)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ
وسلم اور آپ کے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کا معمول سر ڈھانپنے کا تھا جیسا کہ درج ذیل روایات سے
معلوم ہوتا ہے۔
حدیث (1)۔ سیدنا عمرو بن امیہ ضمری
رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ
علیہ وسلم کو دیکھا انہوں نے اپنی پگڑی اور موزوں
پر مسح کیا۔
(صحیح
بخاری 205 ۔جلد( 1 )حدیث 204 ۔ کتاب
الوضوء ) و
[ترمذی جلد 1 ؍
100 ۔کتاب الطہارۃ] [ابن ماجہ
1 ؍
91 بروایت بلال۔کتاب الطہارۃ ]
Hadith (1) -Narrated
Ja`far bin `Amr: My father said, "I saw the Prophet (ﷺ) passing wet hands over his turban and Khuffs (socks made from thick fabric or leather).
[Sahih Bukhari – 205- Volume 1/204-Ablution]
حدیث (2)۔ حضرت
جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
فتح مکہ کے دن مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے
سیاہ پگڑی باندھ رکھی تھی .
[صحیح
مسلم 1358 (الف) اور ( ب)۔(3147 )
اور ( 3148 ) ۔بک نمبر 7۔کتاب الحج] اور
[مسند احمد۔ جلد 3۔ حدیث263 ۔ اور آپ صلی
اللہ علیہ وسلم احرام کے بغیر تھے]
Hadith (2) Jabir bin
Abdullah reported that Allah's Apostle (may peace be upon him) entered on the
day of Victory of Mecca wearing a black turban on his head. (Sahih)
[Sahih Muslim 1358 a and b; Book #7, Hadith
3147-The book of Pilgrimage] and [Musnad Ahmed volume 3 Hadith 263] and {Tirmizi volume
3/1735-The book on dress – al libas }
حدیث (3)۔ حضرت عمرو بن حریث رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے انھوں نے کہا
کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو خطبہ دیا جبکہ آپ صلی اللہ
علیہ وسلم کے سر مبارک پر سیاہ عمامہ تھا۔
[صحیح
مسلم 1358 (الف) اور ( ب)۔ 3148۔بک نمبر 7۔کتاب الحج]
Hadith (3) Amr bin Huraith reported on the authority of his father that
Allah's Messenger (may peace be upon him) addressed the people (on the day of
the Victory of Mecca) with a black turban on his head. (Sahih Muslim 1358 a and b; Book #7, Hadith 3148-The book
of Pilgrimage)
حدیث (4)۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مہم بھیجی۔ وہ سردی سے متاثر ہوئے تھے۔ جب وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف لوٹ آئے تو انہوں نے انھیں پگڑیوں اور جرابوں پر مسح کرنے کا حکم دیا (صحیح) [ابوداؤد جلد 1 ؍ 146]
Hadith (4) Narrated
Thawban: The Messenger of Allah (peace_be_upon_him) sent out an expedition.
They were affected by cold. When they returned to the Messenger of Allah (ﷺ), he commanded them to wipe over turbans and
stockings.(Sahih)
(Abu Dawood Book #1, Hadith # 0146 -kitab Al
Taharah)
حدیث
(5)۔ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم سفید ٹوپی پہنتے تھے (حسن)
(طبرانی 13920) )
علامہ سیوطی نے الجامع الصغیرمیں
تحریر کیا ہے کہ اس حدیث کی سند حسن ہے۔ الجامع الصغیر کی شرح لکھنے والے شیخ علی عزیزی نے
تحریر کیا ہے کہ اس حدیث کی سند حسن ہے۔ (السراج المنیر لشرح الجامع الصغیر ج 4 ص
112(
۔ كان رسولُ الله صلى الله عليه وسلم يَلْبَسُ قَلَنْسُوَةً بيضاءَ - (حسن)
(المعجم الكبير للطبراني رقم الحديث ١٣٩٢٠)
Hadith (5) Narrated
Abdullah bin Umar: The Messenger of Allah (ﷺ) used to wear a white cap. (Hasan)
[Al-Moajjam
Al-Kabir Tibrani Hadith 13920]
جب اللہ تعالیٰ نے توفیق اور وسعت دی ہو تو بہتر ہے ٹوپی یا عمامہ پہن کر نماز پڑھے
إِذَا وَسَّعَ اﷲُ فَاوْسِعُوْا. جب اللہ تعالیٰ وسعت دے تو وسعت اختیار کرو۔
حدیث (6)۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ، آپ نے
فرمایا کہ ایک شخص نبی کریم صلی
اللہ علیہ وسلم کے سامنے کھڑا ہوا اور اس نے صرف ایک کپڑا پہن کر نماز پڑھنے کے
بارے میں سوال کیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تم سب ہی لوگوں کے
پاس دو کپڑے ہو سکتے ہیں ؟ پھر ( یہی مسئلہ ) حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے ایک شخص نے
پوچھا تو انھوں نے کہا جب اللہ تعالیٰ نے تمہیں فراغت دی ہے تو تم بھی فراغت کے
ساتھ رہو ۔ آدمی کو چاہیے کہ نماز میں اپنے کپڑے اکٹھا کر لے ، کوئی آدمی تہبند
اور چادر میں نماز پڑھے ، کوئی تہبند اور قمیص ، کوئی تہبند اور قباء میں ، کوئی
پاجامہ اور چادر میں ، کوئی پاجامہ اور قمیص میں ، کوئی پاجامہ اور قباء میں ،
کوئی جانگیا اور قباء میں ، کوئی جانگیا اور قمیص میں نماز پڑھے ۔ ابوہریرہ رضی
اللہ عنہ نے کہا کہ مجھے یاد آتا ہے کہ آپ نے یہ بھی کہا کہ کوئی جانگیا اور چادر
میں نماز پڑھے
[صحیح بخاری 365۔ جلد 1 حدیث 361۔کتاب الصلاۃ]
Hadith (6) Narrated Abu
Huraira:A man stood up and asked the Prophet (ﷺ) about praying in a single garment. The
Prophet (ﷺ) said, "Has every one of you two
garments?" A man put a similar question to `Umar on which he replied,
"When Allah makes you wealthier then you should clothe yourself properly
during prayers. Otherwise one can pray with an Izar and a Rida' (a sheet
covering the upper part of the body.) Izar and a shirt, Izar and a Qaba',
trousers and a Rida, trousers and a shirt or trousers and a Qaba', Tubban and a
Qaba' or Tubban and a shirt." (The narrator added, "I think that he
also said a Tubban and a Rida. ")
[Sahih Bukhari-365 volume
1/361-Prayers-Book of SALAH]
حدیث (7) ۔ ابن عمرؓ سے روایت ہے
میں مسجد رسول اللہ ﷺ میں موجود دس افراد میں سے دسواں تھا ابو بکر، عثمان، ابن
مسعود ، ابن جبل ، حذیفہ ، ابن عوف ، میں اور ابو سعید تو ایک جماعت کے ساتھ
جانے کے لیے تیار ہو کر آئے جس کا امیر بنا کر آپﷺ نے اسے بھیجا تھا تو وہ صبح
کالی کھردرے کپڑے والی پگڑی باندھ کر آئے تو نبیﷺ اس کے پاس تشریف لائے اور اسے
کھو ل کر دوبارہ باندھ دیا اور پیچھے بقدر چار انگلی کے یا اس کے قریب قریب لٹکایا
پھر فرمایا اس طرح پگڑی باندھا کرو اے ابن عوف ! یہ زیادہ واضح اور اچھی ہے۔ لمبی
حدیث ذکر کی ہے (حسن)
[ (طبراني في الأوسط) اسی طرح ھیثمی نے کہا]
حدیث (8) ۔ حضرت عبد اللہ بن عمر سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: مُحرِم(یعنی حج یا عمرہ کا احرام باندھنے والا مرد) کرتا، عمامہ،
پائجامہ اور ٹوپی نہیں پہن سکتا ہے۔(صحیح)
[ (بخاری۔1542 ؛ جلد 2 ؍ 615 کتاب الحج) ومسلم)
Narrated 'Abdullah bin 'Umar: A man asked, "O Allah's Apostle!
What kind of clothes should a Muhrim wear?" Allah's Apostle replied,
"He should not wear a shirt, a turban, trousers, a headcloak or
leather socks except if he can find no slippers, he then may wear leather socks
after cutting off what might cover the ankles. And he should not wear clothes
which are scented with saffron or Wars (kinds of Perfumes) . " (Sahih)
[Sahih Bukhari (1542- Vol 2 / 615-Book #26, Hadith #615) Pilgrimage] and
[Muslim ]
(9) ۔ حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی الله علیہ وسلم سفر میں کان والی
ٹوپی پہنتے تھے اور حضر میں پتلی یعنی شامی ٹوپی ۔ (ابو شیخ اصبہانی نے اس کو
روایت کیا ہے) شیخ عبد الروٴوف مناوی نے تحریر کیا ہے کہ ٹوپی کے باب میں یہ سب سے عمدہ سند ہے۔
(فیض القدیرشرح الجامع الصغیرج 5 ص246(
صحابہٴ کرام کے بہت زیادہ اقوال پگڑی )عمامہ۔ شملہ) , ٹوپی پہنے کے تعلق سے احادیث کے کتب میں ملتے ہیں یہاں صرف ایک قول پیش ہے
حضرت خالد بن ولید کی غزوہٴ یرموک کے موقعہ پر ٹوپی گم ہوگئی تو حضرت خالد بن ولید نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ میری ٹوپی تلاش کرو۔ تلاش کرنے کے
باوجود بھی ٹوپی نہ مل سکی۔ حضرت خالد بن ولید نے کہا کہ دوبارہ تلاش کرو، چناں چہ ٹوپی مل گئی۔ تب حضرت خالد بن
ولید نے فرمایا
کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے عمرہ کی ادائیگی کے بعد بال منڈوائے تو سب
صحابہٴ کرام آپ صلی الله علیہ وسلم کے بال لینے کے لیے ٹوٹ پڑے تو میں نے نبی اکرم
صلی الله علیہ وسلم کے سر کے اگلے حصہ کے بال تیزی سے لے لیے اور انہیں اپنی اس
ٹوپی میں رکھ لیا، چناں چہ میں جب بھی لڑائی میں شریک ہوتاہوں یہ ٹوپی میرے ساتھ
رہتی ہے، انہیں کی برکت سے مجھے فتح ملتی ہے (اللہ تعالیٰ کے حکم سے)۔
(رواہ البیہقی فی دلائل النبوة، والحاکم فی
مستدرکہ 229/3 )امام ہیثمی نے مجمع الزوائد میں
تحریر کیا ہے کہ اس حدیث کے راوی صحیح ہیں۔349/9(
شیخ
البانیؒ نے تمام المنۃ (ص:
1654) میں کہا ہے اس مسئلے میں میری رائے تو یہ ہے کہ ننگے سر نماز مکروہ
ہے "اور میرے نزدیک خلاف استحباب ہے اور یہ اس لیے کہ مسلمان کا نماز میں
مکمل اسلامی حالت میں داخل ہونا مستحب ہے ، اسکی
تصدیق سابقہ حدیث سے ہوتی ہے
فان الله أحق من تزين له
Shaikh Albani
"As for what I see, it is makrooh to pray with the
head bare and this is indisputable. All acknowledge that it is desirable for
the Muslim to enter prayer in the most perfect Islamic appearance, due to the
hadith: "Allah is worthier of your self-adornment"(Hasan)
[Hasan hadith transmitted by At-Tahawi, At-tabraani, Al-Baihaqi.
See Silsiltus-Saheehah].
امام ابوحنیفہ ؒ رحمہ اللہ نے ننگے سر نماز پڑھنے کو مکروہ قرار دیا ہے۔
Hanafi Fiqh
It is mustahab or praiseworthy to pray using "three of one's best
clothes, a Thawb, Silwar (Sunnah pants), and turban or kufi"
(Quoted by Al-Shurunbali in Muhammad Abul Quasem p #91)
Shafi`i Fiqh
"It is mustahab to pray using an ankle-length Thawb and
a turban"
(Quoted by Al-Misri in Reliance of the Traveller p # 122)
Hanbali Fiqh
"It is mustahab to pray using a Thawb, Silwar (Sunnah pants) or a
Izar (loincloth) and a turban"
(Quoted By Ibn Qudama, al-Mughni (1994 ed.) 1:404-405)
امام مالک فرماتے ہیں کہ میرے نزدیک پسندیدہ چیز یہ ہے کہ جو شخص ایک کپڑے میں نماز پڑھے وہ اپنے کندھوں پر کپڑا ڈالے یا پنے پر عمامہ باندھے۔
Maliki Fiqh
Imaam Malik said "The turban was worn from the beginning of Islam and it
did not cease being worn until our time. I did not see anyone among the People
of Excellence except they wore the turban, such as Yahya ibn Sa`id, Rabi`a, and
Ibn Hurmuz. I would see in Rabi`a's circle more than thirty men wearing turbans
and I was one of them, and Rabi`a did not put it down until the Pleiades rose
(i.e. until he slept) and he used to say: "I swear that I find it
increases intelligence."
(Quoted by Ibn Abi Zayd, al-Jami` fi al-sunan (1982 ed.) p. 228)
علامہ ابن القیم رحمہ اللہ کے قول سے پتہ چلتا ہے کہ آپ (ﷺ)
۔کبھی عمامہ (شملہ
، پگڑی) کے ساتھ ٹوپی بھی پہنتے
تھے
۔ اور کبھی صرف عمامہ (شملہ ، پگڑی)
۔اور کبھی صرف ٹوپی پہنتے تھے
چنانچہ وہ لکھتے ہیں کہ آپ کے پاس ایک عمامہ (شملہ ، پگڑی) تھا جس کا نام سحاب تھا اسے آپ ﷺ نے حضرت علی کو پہنا یا تھا آپ اسے پہنتے تھے
اور اس کے نیچے ٹوپی بھی پہنتے تھے کبھی ٹوپی بغیر عمامہ کے پہنتے تھے اور کبھی
عمامہ بغیر ٹوپی کے پہنتے تھے۔ ‘‘(زاد
المعاد 1 / 130)
پگڑی )عمامہ کا شملہ) , ٹوپی کے
فائدے۔
(1) سب سے پہلی بات سنت رسول
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔ اس پیاری سنت میں بہت سی حکمتیں پوشیدہ ہے۔
سنت پر عمل کرنے سے جہاں دینی فوائد حاصل ہوتے ہیں وہا ں جسمانی فوائد بھی کثیر
تعداد میں ہیں۔
ٹوپی کے فائدے (2) اللہ کے گھر جارہے ہیں وقار سے جائیے( خُذُوا زِينَتَكُمْ عِندَ كُلِّ مَسْجِدٍ )
(2) You are going to House of Allah go with dignity. { O children of Adam, take your adornment (wear your beautiful apparel) at every masjid.
(Surah Al-A’araf 7/31) }
ٹوپی کے فائدے (3) چونکہ داڑھی سامنے سے اور سائیڈ (side) سےظاہر (نمایاں ) ہوجاتی ہے کسی شخص کو پیچھے سے دیکھنے سے یہ معلوم نہیں ہوسکتا کہ وہ مسلمان ہے غیر مسلم۔اگر ٹوپی سر پر ہو تب پیچھے سے بھی اندازہ ہو جائے گا کہ یہ شخص مسلمان ہے
Since the beard is visible from the front and from the side, it is not possible to tell a person from the back that he is a Muslim OR non-Muslim. If the topi or cap is on the head, then it will be clear from the back that this person is a Muslim
ٹوپی کے فائدے (4)
جس طرح داڑھی
کا رعب
ہے اسی طرح ٹوپی اور
پگڑی کا رعب اور وقار ہوتا ہے۔جاہل
آدمی بدتمیزی کرنے سے باز رہتے
ہیں۔ جمالیاتی
(physical appearance-good
looks) نقطہ نظر سے بھی عمامہ چہرہ کو بارعب اور پر کشش بنا دیتا ہے۔
(4) Just as a beard is awesome and impressive, so is a cap and a turban awe-inspiring. Ignorant people refrain from being rude. From point of view of physical appearance the turban also makes the face look dreadful and attractive.
ٹوپی کے فائدے (5) اوپر سے جھاڑ کے پتے , ڈالے , کچرا , مٹی دھول کے سر پر گرنے سے سر محفوظ رہتا ہے۔ اگر پگڑی ہو تب کان بھی گرد و غبار , سرد ہوا ( طوفانی بادو باراں کی کڑکٹ) اور دیگر اشیاء کانوں میں گھسنے سے دونوں کان محفوظ رہتے ہیں.
(5) The head is protected from falling leaves, debris, dirt and dust on the head. If there is a turban, then both ears are protected from dust, cold wind (storm thunderstorms) and other objects entering the ears.
ٹوپی کے فائدے (6)بارش اور دھوپ کی لو سے سر محفوظ رہتا ہے۔ عمامہ کاشملہ نچلے دھڑ کے فالج سے بچاتا ہےکیونکہ عمامے کا شملہ دماغ (مغز ) کو سردی گرمی اور موسمی تغیرات سے محفوظ رکھتا ہے۔اس لئے ایسے آدمیوں کو سرسام کےخطرات بہت کم رہتے ہیں۔
(6) The head is protected from rain and sun. The turban protects the lower body (torso) from paralysis because the turban protects the brain from cold, heat and climate change. Therefore, the risk of shock to such men is very low.
ٹوپی کے
فائدے (7)پگڑی
)عمامہ
کا شملہ) , ٹوپی سورج کی
مضر شعاعوں سے محفوظ رکھتی ہے۔
(7) The turban (shimla of the turban), the hat protects from the harmful rays of the sun
ٹوپی کے فائدے (8)
درد سر کے لئے عمامہ مفید ہے۔جو عمامہ باندھے گا اسے درد سر کا خطرہ کچھ حد تک کم
ہو جائے گا۔
عمامہ باندھنے سے دائمی نزلہ نہیں ہوتااگر
ہو بھی جائے تو اس کے اثرات کم ہوتے ہیں
(8) Turbans are useful for headaches. Wearing a turban will reduce the risk of headaches to some extent.
ٹوپی کے فائدے
(9)
عمامہ کاشملہ کچھ حد تک ریڑھ کی ہڈی کے ورم سے بھی بچاتاہے۔
(9) Imama Kashmila also protects against spinal cord inflammation to some extent.
, ٹوپی کے فائدے (10) جنات اور انسانوں
کی نظر بد سے آدمی محفوظ رہتا ہے۔ جو خوبصورت بال
اور سر کی
خوبصورت سا خت ہوتی
ہے اس سے آدمی
محفوظ رہتا ہے
(10) Man is protected from the evil eye of Devils (Jinns) and
humans. As some men have beautiful hairs and a beautiful shaped skull so he is
protected by Cap.
=================================================
اوپر دی گئی (9) احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ
علیہ وسلم کی عادت مبارکہ سر کو ننگا رکھنا نہیں بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم
کے ہاں عمامہ لباس میں شامل تھا اور پگڑی (امامہ) کے ذریعےسر مبارک کو
ڈھانپنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا۔ اس کے علاوہ آپ صلی اللہ علیہ
وسلم کے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کا بھی یہی معمول تھا۔ جب کسی کے
لیے عمامہ یا ٹوپی حاصل کرنے کی وسعت ہو تو وہ ننگے سر نماز نہ پڑھے۔ پگڑی )عمامہ( باندھ کر یا ٹوپی پہن کر نماز پڑھے
نماز بغیر عمامہ (پگڑی) یا ٹوپی کے ادا ہوجاتی ہے لیکن روزانہ 5 بار نماز پڑھنا بغیر کسی پگڑی یا ٹوپی کے اس نماز کا ثواب (سنت ترک کرنے کے ضمن میں) بدرجہ کم ہوسکتا ہے
تمام علمائے کرام یہ کہتے ہیں کہ مسلمان کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ کامل اسلامی لباس سے نماز میں داخل ہوں۔
It is clear from these ahaadeeth that
the Prophet’s (ﷺ)
normal habit (Sunnah) was to wear and
cover the head with the Turban and Cap or white cap atleast. This was also the practice of the
Companions of the Prophet (ﷺ). When it is possible for someone to get a
turban or a hat, he should not pray bareheaded.
Praying without turban or Cap every day permanently for 5 times his reward of not observing SUNNAH could be REDUCED.
All scholars acknowledge that it is desirable for the Muslim to enter prayer in the most perfect Islamic appearance.
واللہ اعلم بالصواب۔تالیف۔مرزا
احتشام الدین احمد
Written
By: Mirza Ehteshamuddin Ahmed
Whats App / imo (+966)509380704
email:
mirzaehtesham1950@gmail.com
27 March
2021 (14 Shaban 1442 AH)
http://muslimislambooks.blogspot.com
site:muslimislambooks.blogspot.com
http://islamicbooksurdu.blogspot.com/